03 اگست ، 2019
لاہور: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ الیکشن میں خفیہ رائے شماری کے خاتمے کا مطالبہ کردیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یونین کونسل کے الیکشن سے لے کر چیئرمین سینیٹ کے الیکشن تک کا تقدس ختم ہو گیا ہے کیونکہ پورے ملک کے سامنے سینیٹ الیکشن میں کھلے عام دھاندلی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ 64 ارکان نے کھڑے ہو کر تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی جب کہ خفیہ ووٹنگ میں 50 ووٹ آئے اور عمران خان اعلان کر چکے ہیں خفیہ ووٹنگ ہارس ٹریڈنگ کی جڑ ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے ارکان سینیٹ سے متعلق بتایا کہ پیپلزپارٹی کے 21 ارکان سینیٹ نے مجھے اپنے استعفے دیے ہیں لیکن میں نے ابھی کسی ایک رکن کا استعفیٰ آگے نہیں بڑھایا کیونکہ ہم اپنے ارکان سینیٹ سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں، یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ارکان کی اکثریت میرے ساتھ ہے۔
بلاول نے امید ظاہر کی کہ دیگر جماعتیں بھی اپنے ارکان سے متعلق چھان بین کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں خفیہ رائے شماری کا خاتمہ ہونا چاہیے، سب سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اپنے ارکان کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کے ارکان پر الزام نہ لگائیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے کہہ دیا تھا کہ میرے ارکان کو رشوت کی پیشکش کی جا رہی ہے لہٰذا میں شک کی بنیاد پر کسی کو پارٹی سے نہیں نکال سکتا، اپوزیشن کے 50 سینیٹرز نے دباؤ کے باوجود اپنی پارٹی سے وفاداری کی، صرف 14سینیٹرز کی وجہ سے سب پر شک جاتا ہے لیکن جب تک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ نہیں آجاتی ہمیں کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لینا چاہیے۔
بلاول نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر فورم پر حکومت کو بے نقاب کرنے کی کوشش کروں گا کیونکہ حکومت نے سینیٹ میں غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کیے۔
چیئرمین پی پی نے صادق سنجرانی کو استعفے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ نئے الیکشن کے مطالبے سے پہلے صاف شفاف الیکشن کیلئے قانون سازی ضرور ہونی چاہیے۔
مسئلہ کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی پر بہت محتاط رہنا ہوگا، بلاول
علاوہ ازیں اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول نے کہا کہ حکومت کو بھارتی جارحیت کا معاملہ سنجیدگی سے لینا چاہیے، مودی حکومت کو بےنقاب کرنے کیلئے موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی پر بہت محتاط رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کلسٹر ایمونیشن کا استعمال بھارت کی اشتعال پھیلانے کی کوشش ہے، بھارت عالمی معاہدوں کی دھجیاں اڑا رہا ہے، دنیا بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مسلسل نظر انداز کررہی ہے، دنیا اگر امن کی خواہاں ہے تو اسے بھارت سے متعلق اپنے رویےکو بدلنا ہوگا۔