04 اگست ، 2019
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی کرکٹ کمیٹی نے کپتان سرفراز احمد کی کارکردگی اور فٹنس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تینوں فارمیٹ کی کپتانی کے دوران ان سے کئی غلطیاں ہوئیں۔
جمعہ 2 اگست کو کرکٹ ٹیم کی تین سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ہونے والا کرکٹ کمیٹی کا اجلاس منیجنگ ڈائریکٹر پی سی بی وسیم خان کی سربراہی میں ہوا۔
کرکٹ کمیٹی کے رکن و سابق کپتان وسیم اکرم نے کپتان سرفراز احمد سے کہا کہ ورلڈکپ میں بھارت کیخلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، اگر آپ کو سمجھ نہیں آرہا تھا تو آپ مجھ سے فون کرکے پوچھ سکتے تھے۔
اجلاس میں کئی ایسی باتیں سامنے آئیں جس نے کمیٹی کی اہلیت اور ساکھ کے حوالے سے سوالات اٹھادیے ہیں۔
حد درجہ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ وسیم اکرم نے کپتان سرفراز احمد سے سوال پوچھا کہ آپ نے بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کیوں کی؟ اگر فیصلہ سمجھ نہیں آرہا تھا تو آپ مجھ سے فون کرکے پوچھ سکتے تھے، پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔
سرفراز احمد، سابق کپتان کی بات سننے کے بعد کچھ دیر کیلئے حیرت میں مبتلا ہوگئے جبکہ وسیم اکرم سرفراز احمد سے سوال پوچھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے مؤقف کی بھی حمایت کررہے تھے۔
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے قریبی مدثر نذر اور ذاکر خان بھی موجود تھے۔
وزیراعظم عمران خان بھی بھارت کے خلاف میچ سے قبل سرفراز احمد اور مکی آرتھر کو پہلے بیٹنگ کرنے کا مشورہ دے رہے تھے، ہیڈ کوچ اور کپتان کو اسی حوالے سے زیادہ سوالات کا سامنا رہا۔
وسیم اکرم، سرفراز احمد سے یہ پوچھتے ہوئے خود یہ بھول گئے کہ 20 جون 1999 کو لارڈز میں ہونے والے ورلڈکپ فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان نے ماہرین کی رائے کو نظر انداز کیا تھا اور اُس وقت کے کپتان وسیم اکرم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی تھی۔
پاکستانی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 132رنز پر آؤٹ ہوئی تھی اور پاکستان آسٹریلیا سے فائنل 8 وکٹوں سے ہار گیا تھا۔ اس سے قبل ورلڈ کپ کے گروپ میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو ہرایا تھا لیکن حیران کن طور پرنارتھمپٹن میں پاکستان کو بنگلادیش نے 62 رنز سے ہرا کر ورلڈ کپ میں تہلکہ مچا دیا تھا۔
کمیٹی پہلے مرحلے میں کوچنگ اسٹاف کے حوالے سے تجاویز تیار کررہی ہے۔ کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں کپتان سرفراز احمد سے ان کی کپتانی اور انفرادی کارکردگی کے حوالے سے زیادہ سوالات ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں بھارت کیخلاف بارش سے متاثرہ پچ پر ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ مشترکہ طور پر کپتان کوچ اور سینیئر کھلاڑیوں نے کیا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی نے تین سال کے دوران پاکستان ٹیم کی کارکردگی کے بجائے سوال جواب کے دوران توجہ ورلڈ کپ پر مرکوز رکھی۔ ایسا تاثر دیا گیا کہ پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں ٹیم انتظامیہ کا خلاف عدالت لگی ہوئی ہے۔
ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کرکٹ کمیٹی نے میٹنگ کے دوران یہ تاثر بھی دیا کہ پاکستان ٹیم کے سینیئر کھلاڑی محمد حفیظ اور شعیب ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اس سے ایسے لگ رہا تھا کہ شعیب ملک کا مستقبل زیادہ روشن نہیں ہے۔ ورلڈ کپ میں ان کی خراب کارکردگی نے ان کا کیس کمزور کردیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی کپتان کیلئے شاداب خان کا نام تجویز
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی نے زیادہ تر فوکس کوچز پر رکھا اور ان کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کے سوال پر ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر پاکستان کرکٹ بورڈ کو مطمئن نہ کرسکے، انہوں نے شاداب خان کا نام مستقبل کے ٹی ٹوئنٹی کپتان کیلئے تجویز کردیا۔
کپتان اور کوچ نے ورلڈکپ میں ٹیم کی کارکردگی کو تسلی بخش قراردیا۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ بطور چیف سلیکٹر میں نے اور پوری سلیکشن کمیٹی نے نیک نیتی کے ساتھ کام کیا۔
مکی آرتھر نے ٹیم کی ورلڈکپ میں خراب کارکردگی کی وجہ فیلڈنگ اور کیچ ڈراپ ہونے کو قرار دیا۔ اجلاس میں مکی آرتھر نے محدود اوورز کی کپتانی کیلئے شاداب خان تجویز کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔
مکی نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ٹیم کارکردگی سے مطمئن ہوں تاہم یہ مزید بہتر ہوسکتی تھی۔
سرفراز کی غلطیوں کی نشاندہی
اجلاس کے دوران کپتان سرفراز احمد سے کہا گیا کہ تینوں فارمیٹ میں کپتانی کے دوران آپ سے غلطیاں ہوئیں، کمیٹی اراکین نے کہا کہ تینوں فارمیٹ کا کپتان ہونے کی وجہ سے آپ دباؤ کا شکار دکھائی دیئے۔
کمیٹی ارکان نے سرفراز احمد سے یہ بھی کہا کہ ورلڈ کپ میں آپ کی طرف سے ’لیڈنگ فرام دی فرنٹ‘ کی کمی محسوس ہو رہی تھی جبکہ کمیٹی سرفراز احمد کی فارم اور فٹنس سے بھی غیر مطمئن تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد اپنی اور ٹیم کی کارکردگی کا دفاع کرتے رہے اور کہا کہ ٹیم تینوں شعبوں میں بھرپور محنت جاری رکھے گی۔
سرفراز احمد نے کہا کہ بعض اوقات قسمت نے ساتھ نہ دیا اور نتائج حق میں نہ آئے، نوجوان کھلاڑی کم تجربہ کار ہیں لیکن اچھا پرفارم کرنے کیلئے کوشش کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جمعے کی رات گئے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد اس بات پراتفاق کیا گیا کہ اراکین ایک بار پھر مشاورت کریں گے ، طے کیا گیا کہ 6 اگست کو ایک بار پھر آپس میں مشاورت کی جائے گی جس کے بعد حتمی تجاویز چیئرمین پی سی بی کو بھیج دی جائیں گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) اور کرکٹ کمیٹی کے سربراہ وسیم خان لیسٹر شائر کاؤنٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) رہنے کے بعد پہلی بار ٹیسٹ کھیلنے والے کسی ملک کے ساتھ کام کررہے ہیں۔
وسیم خان فرسٹ کلاس کرکٹ میں 58 میچوں اور لسٹ اے میں 30 میچوں کا تجربہ رکھتے ہیں۔ کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں وسیم اکرم، مصباح الحق، مدثر نذر، ذاکر خان اور عروج ممتاز بھی ان کی نگرانی میں کام کررہے ہیں۔
پی سی بی قومی ٹیم کی کارکردگی جانچنے کیلئے کرکٹ کمیٹی قائم کی تھی اور محسن حسن خان کو اس کا سربراہ مقرر کیا تھا تاہم محسن خان کمیٹی سے علیحدہ ہوگئے تھے جس کے بعد وسیم خان کو کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی اضافی ذمہ داری سونپ دی گئی تھی۔