دنیا
Time 05 اگست ، 2019

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ گرفتار

محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے بھارتی حکومت کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو: فائل

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو بھارتی فوج نے گرفتار کرلیا۔

بھارتی غاصب انتظامیہ نے وادی کے خصوصی اختیارات سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کرنے کے فیصلے کے بعد دونوں رہنماؤں کو گرفتار کیا۔ 

دونوں رہنماؤں بھارتی اقدامات کے خلاف بیان دینے پر حراست میں لیا گیا اور انہیں گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔

محبوبہ مفتی کا تعلق جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ( پی ڈی پی) سے ہے اور وہ 4 اپریل 2016 سے 19 جون 2018 تک وزیراعلیٰ رہی ہیں۔ 

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس سے تعلق رکھنے والے عمر عبداللہ بھی 5 جنوری 2009 سے 8 جنوری 2015 تک مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ تھے۔

خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے گزشتہ شب مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت تک کرفیو نافذ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ سمیت حریت قیادت کو گھروں میں نظر بند کردیا تھا۔ 

اس کے علاوہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل ہے اور تعلیمی ادارے بھی بند کردیئے گئے ہیں۔

ہم پاکستان پر بھارت کو ترجیح دینے میں غلط تھے: محبوبہ مفتی

گرفتاری سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ آج کا دن بھارت کی جمہوریت کے لیے سیاہ ترین دن ہے، لگتا ہے بھارت کو کشمیر کا علاقہ چاہیے وہ یہاں کے عوام کے لیے فکرمند نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اب ایسا لگتا ہے کہ ہم پاکستان پر بھارت کو ترجیح دینے میں غلط تھے، اب ہم کہاں جائیں؟ وہ لوگ کہاں جائیں جو اقوام متحدہ میں انصاف کے لیے جاتے تھے، بھارت کے یکطرفہ فیصلے کے برصغیر پر دور رس اور تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ 

محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے کےبعد کوئی شک نہیں ہے کہ بھارتی حکومت کے عزائم ناپاک ہیں، بھارت کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیاں چاہتا ہے اور آج ایک مرتبہ پھر بھارت نے ریاست کو فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کردیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے یونین ٹریٹریز کا نظام رائج کرکے اپنے عزائم واضح کردیے ہیں، بھارت کشمیر کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، بھارت کشمیر میں ہم مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے اور ہمیں مکمل بےاختیار کرنا چاہتا ہے۔

محبوبہ مفتی کے مطابق اب کشمیر کو کھلی جیل بنا دیا گیا ہے، کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد میں اضافی تعیناتی کی گئی ہے، ہم سے اختلاف رائے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے، مسلم اکثریتی ریاست کے عوام کو اختلاف رائے کا حق نہیں اور بھارت میں رہنے والے مسلمان ہم سے بھی زیادہ بے یارومددگار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے بھارتی مسلمان نہ صرف تنہا ہوں گے بلکہ خوفزدہ بھی ہوں گے، بھارتی حکومت جموں و کشمیر کو غزہ کی پٹی کی طرح بنانا چاہتی ہے اور بھارت کشمیر کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہتا ہے جو اسرائیل فلسطین کے ساتھ کر رہا ہے۔

’آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فیصلے کے برصغیر پر تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے‘

قبل ازیں مقبوضہ کشمیر کے دونوں سابق وزرائے اعلیٰ نے بھارتی حکومت کی جانب سے وادی کے خصوصی اختیارات سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کرنے کے فیصلے پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔

بھارتی حکومت کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے خصوصی اختیارات سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گی اور لداخ بھی بھارتی یونین کا حصہ ہو گا۔

بھارت کے ہندو انتہا پسند وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے راجیہ سبھا میں جب اس حوالے سے بل پیش کیا گیا تو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ کیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے بھی بھارتی حکومت کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فیصلے کے برصغیر پر تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر کی لیڈر شپ کا 1947 کے بھارت سے الحاق نہ کرنے کے فیصلے سے متصاد م ہے، بھارتی حکومت کا یک طرفہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

وادی کی سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بھارت کشمیر میں اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔

آرٹیکل 370 سے متعلق ہمارے خدشات بدقسمتی سے درست ثابت ہوئے: عمر عبداللہ

سابق وزیر اعلی مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارتی حکومت کا یک طرفہ اور چونکا دینے والا فیصلہ کشمیریوں کے بھروسے کے ساتھ دھوکا ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 سے متعلق ہمارے خدشات بدقسمتی سے درست ثابت ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف جارحیت ہے اور آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بھارتی فیصلے کے خطرناک نتائج ہوں گے، آگے ایک طویل اور سخت جنگ ہے جس کے لیے ہم تیار ہیں۔

بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے مودی سرکار کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج بی جے پی نے آئین کا قتل کر دیا ہے۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم بھارتی آئین کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنی جانوں سے بھارتی آئین کا تحفظ کریں گے۔

مزید خبریں :