16 اگست ، 2019
قومی اسمبلی کے رکن اقبال محمد علی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے موجودہ حالات کو انتہائی بدترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اس خبر پر شدید حیرانی ہوئی کہ مصباح الحق چیف سلیکٹر اور کوچ بیک وقت دونوں عہدوں پر کام کریں گے۔
اقبال محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے، پہلے وسیم خان کو برمنگھم سے لاکر بورڈ کے اہم فیصلوں میں عقل کُل کا درجہ دے دیا گیا، اب ٹیم کے معاملات مصباح الحق کو دینے کی بازگشت ہے۔
لانڈھی (کراچی) این اے 240 سے متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے کامیاب امیدوار اقبال محمد علی کا کہنا تھا کہ پہلے محکمہ جاتی کرکٹ ختم کر کے کرکٹرز کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے گئے، اب چیئرمین پی سی بی احسان مانی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نیند میں ہیں، بورڈ وسیم خان چلا رہے ہیں۔
اقبال محمد علی نے مینجنگ ڈائریکٹر کو مشورہ دیا کہ جہاں وہ دیگر بہت سے کام کر رہے ہیں انہیں چاہئیے کہ قومی ٹیم کے منیجر بھی بن جائیں کیوں کہ وہ 69 سال کے طلعت علی ملک سے 21 سال چھوٹے ہیں۔
اقبال محمد علی نے کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے سیشن کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان سے کرکٹ کے امور پر گفتگو کرنے کی درخواست کی تھی، انہیں وزیراعظم نے یقین دلایا کہ جلد اس حوالے سے ملاقات کیلئے وقت دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے سربراہ آغا حسن سے کہا ہے کہ جلد اجلاس طلب کریں، ذرا وسیم خان سے پوچھیں کہ وہ آخر کرکیا رہے ہیں؟
اقبال محمد علی نے سابق ٹیسٹ کرکٹرز راشد لطیف ، معین خان اور جلال الدین سے سوال کیا کہ آخر ان کی اکیڈمی کر کیا رہی ہے، کیا اکیڈمی میں صرف پیسے بنائے جا رہے ہیں؟ لگتا تو ایسا ہی ہے کیوں کہ ایشیا کپ انڈر 19 کیلئے منتخب ٹیم میں کراچی کے ایک لڑکے کا نہ ہونا ہمارے لیے شرم کا مقام ہے۔
اقبال محمد علی نے بتایا کہ انہوں نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ پی سی بی ذاکر خان سے فون پر گفتگو کی ہے کہ لگتا ہے جونیئر چیف سلیکٹر سلیم جعفر کی 56 سال کی عمر میں بینائی کمزور ہوگئی ہے تب ہی انہیں کراچی کا ایک لڑکا بھی نظر نہیں آیا۔