Time 19 اگست ، 2019
پاکستان

کراچی میں صفائی نہ ہونے کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑے

ڈائریا، گیسٹرو اور ملیریا کے مریضوں میں 200 فیصد اضافہ، شہر میں گندگی، کچرے اور تعفن کی صورتحال بحران کی شکل اختیار کرگئی — فوٹو: فائل 

کراچی میں گندگی، کچرے اور تعفن کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ 

شہر میں گندگی کی صورتحال بحران کی شکل اختیار کرگئی ہے اور گزشتہ دنوں ہونے والی بارش کا پانی شہر کے کئی علاقوں سے اب تک نہیں نکالا گیا۔

شہر کو صاف کرنے کیلئے نہ سندھ حکومت سامنے آئی اور نہ ہی بلدیاتی نمائندوں نے ذمہ داری نبھائی جس کی وجہ سے پورے شہر کا گندگی، کیچڑ اور تعفن سے برا حال ہے۔

شہر کا فردوس  فٹبال گراؤنڈ جہاں بارش کا پانی اور کچرا اب جمع ہے — فوٹو: اے پی پی 

شہر کے بیشتر علاقوں صدر، لیاقت آباد، ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن، ملیر، شاہ فیصل، ماڈل کالونی اور گلستان جوہر کا برا حال ہے جبکہ پوش سمجھے جانے والے علاقے گلشن اقبال اور نارتھ ناظم آباد بھی گندگی کی لپیٹ میں ہیں۔

 اہم شاہراہوں پر اب بھی جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر، ابلتے گٹر اور بارش کا پانی موجود ہے جبکہ قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشوں نے تعفن کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔

شہر میں وبائی امراض پھوٹ پڑے

شہر میں صفائی نہ ہونے کی وجہ سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ ڈائریا، گیسٹرو اور ملیریا کے مریضوں میں 200 فیصد اضافہ ہوگیا ہے جبکہ گندگی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں سے متاثر ہونے والوں میں سب سے زیادہ بچے ہیں۔

ملیر کا علاقہ سعود آباد جہاں بارش کے بعد سیوریج کا پانی جمع ہے— فوٹو: پی پی آئی 

بچوں کے 2 بڑے اسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق بارشوں اور عید کے بعد ڈائریا اور گیسٹرو میں مبتلا ساڑھے 3 ہزار سے زائد بچے لائے گئے ہیں۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ڈاکٹروں کے مطابق ڈائریا اور گیسٹرو کی شکایت کے ساتھ اسپتال آنے والے بچوں کی تعداد اوسطاً 50 سے بڑھ کر  150 تک پہنچ گئی ہے۔

شہری، صوبائی اور وفاقی نمائندوں کی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں

کراچی کا گندگی سے برا حال ہے لیکن شہری، صوبائی اور وفاقی نمائندے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور وسائل نہ ہونے کا رونا رونے میں مصروف ہیں۔

3 سال سے میئر کے عہدے پر براجمان وسیم اختر کا کہنا ہے کہ شہر کو صاف کرنا چاہتے ہیں مگر کراچی اور ضلعی انتظامیہ کے پاس وسائل نہیں، پورا نظام خراب ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو بنیادی ضرورتیں اب تک نہیں مل رہیں، شہر کو وفاق اور صوبائی حکومت سمیت کوئی بھی اون نہیں کررہا۔

صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کا وفاقی وزیر کی مہم پر الزام

صوبائی وزیراطلاعات سعید غنی کے مطابق جب سے کلین کراچی مہم شروع ہوئی ہے، ایک ڈمپر بھی لینڈ فل سائٹ پر نہیں گیا اور اس کا مطلب یہی ہے کہ نالوں سے نکالا گیا کچرا سڑکوں اور گلیوں میں پھینک کر گندگی میں اضافہ کیا گیا۔ 

سعید غنی نے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کی کلین کراچی مہم کو شہر کو مزید گندا کرنے کی مہم قرار دیا۔ 

وفاقی وزیر علی زیدی کا سعید غنی کے الزامات کا جواب

’کلین کراچی‘ مہم کے روح رواں اور وفاقی وزیر علی زیدی نے سعید غنی کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کچرا اٹھاکر لینڈ فل سائٹ پر لے کر جانا سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کی ذمہ داری ہے، ہمیں کچرا کنڈیوں کا لکھ کر دے دیں۔  

انہوں نے گندگی اور کچرا صاف کرنے کیلئے ایمرجنسی اور دفعہ 144 نافذ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سعید غنی ہی بتادیں کہ کچرا کہاں پھینکیں؟

مزید خبریں :