28 اگست ، 2019
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کرنے والے جج کو تبدیل کر دیا گیا۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج مسعود ارشد، رانا ثناء اللہ خان کے خلاف کیس سن رہے تھے کہ سماعت کے دوران وقفہ کردیا گیا۔
سماعت میں وقفے کے بعد جج نے عدالت میں واپس آ کر بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے ان کی خدمات اس عدالت سے واپس لے لی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں کام سے روکے جانے کا نوٹیفکیشن واٹس ایپ میسج کے ذریعے مل گیا ہے۔
رانا ثناء کے وکیل نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کا کیس کمزور تھا، اسی لیے سماعت میں وقفہ کیا گیا جس پر جج مسعود ارشد نے کہا کہ وہ اللہ کو جواب دہ ہیں، کیس رانا ثناء کا ہوتا یا کسی اور کا فیصلہ میرٹ پر ہی ہونا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن قبال کا جج کی تبدیلی پر کہنا تھا کہ حکومت نے دوران سماعت واٹس ایپ میسج سے جج تبدیل کرکے نظام انصاف پر حملہ کیا، جج کو اس وقت تبدیل کیا گیا جب وہ رانا ثناء کی ریلیف کی درخواست پر فیصلہ دینے والے تھے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا نظام انصاف حکومت کی مرضی کے مطابق چلے گا؟
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان، رانا ثناءاللہ کے خلاف کیس ثابت نہ کرسکے تو جج ہی تبدیل کردیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹرائل کورٹ ججوں کی تبدیلی کا مشکوک طریقہ کار آزاد عدلیہ پر بدترین حملہ ہے۔
وفاقی وزارتِ قانون نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے 3 سیشن ججز کی خدمات لاہور ہائیکورٹ کو واپس کردیں جن میں احتساب عدالت نمبر ایک کے جج مشتاق الہٰی، احتساب عدالت نمبر 5 کے جج نعیم ارشد اور انسداد منشیات کی عدالت کے جج مسعود ارشد شامل ہیں۔
وفاقی حکومت نے ان ججز کی خدمات 3 سال کیلئے ڈیپوٹیشن پر حاصل کی تھیں لیکن یہ مدت پوری ہونے سے قبل ہی ان کی خدمات واپس کردی گئیں اور لاہور ہائیکورٹ سےنئے ججز کی تعیناتی کیلئے نام مانگ لیے۔
احتساب عدالت نمبر ایک کے جج مشتاق الہیٰ سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد، پیپلز پارٹی کے رہنما آصف ہاشمی اور چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کے کیس میں ملوث میاں بیوی فاروق نول اور طیبہ گل کے خلاف نیب کیسز کی سماعت کر رہے تھے۔
احتساب عدالت نمبر 5 کے جج محمد نعیم ارشد رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کر رہے تھے، اس کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور قائدِ حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز ملزم ہیں۔
اسی عدالت میں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے خلاف نیب کیس بھی زیرِ سماعت تھا، بطور ڈیوٹی جج وہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت بھی کر رہے تھے۔
انسدادِ منشیات کی خصوصی عدالت کے جج مسعود ارشد مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کے خلاف 15 کلو ہیروئین برآمدگی کے کیس کی سماعت کر رہے تھے کہ دورانِ سماعت ہی انہیں وٹس ایپ میسج کے ذریعے ہٹا دیا گیا۔
تاہم وزارت قانون و انصاف نے جج کی خدمات واپس لینے کا حکم وٹس ایپ سے بھیجے جانے کی تردید کی ہے۔ وزارت قانون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی جج کو واٹس ایپ پر کوئی حکم نہیں بھیجا گیا۔
یاد رہےکہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور اے این ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔ رانا ثناء اللہ ان دنوں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔