پاکستان
Time 19 ستمبر ، 2019

جعلی اکاؤنٹس کیس: زرداری اور فریال تالپور پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ


احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے موقع پر آصف علی زرداری کو نیب کی جانب سے ان کے خلاف دائر ریفرنس کی کاپیاں بھی فراہم کی گئیں۔

سماعت کے موقع پر آصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے جیل میں اے سی نہ دیئے جانے کا معاملہ اٹھا دیا۔

لطیف کھوسہ نے کہا عدالت نے کہا تھا کہ آصف زرداری کو اے سی دیں لیکن اے سی نہیں دیا گیا، آپ نے کہا فریج دیں لیکن انہوں نے برف کے ڈبے دے دیئے۔

عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے خلاف میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین کیسز کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

’احتساب نہیں انتقام لیا جا رہا ہے‘

رہنما پیپلز پارٹی نفیسہ شاہ کا احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آصف زرداری سمیت دیگر شخصیات کو بکتر بند گاڑیوں میں لایا جا رہا ہے، آج کیس میں حاضری ہوئی لیکن کیس آگے نہیں چلا۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ ریفرنسز پر ریفرنسز بنائے جا رہے ہیں لیکن آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر نہیں جاری کئے جا رہے، احتساب نہیں انتقام لیا جا رہا ہے۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔

معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔

اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔

اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔

نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔

نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔

مزید خبریں :