کتے کے کاٹنے سے موت کیوں واقع ہوتی ہے؟

فوٹو: فائل

پاکستان اور خصوصاَ سندھ میں حالیہ دنوں میں کتے کاٹنے سے لاتعداد افراد زخمی اور چند ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق ایسی صورت میں جان اسی وقت بچ سکتی ہے جب جتنی جلد ممکن ہو اینٹی ریبیز ویکسین لگوالی جائے۔

ماہرین کے مطابق کتے کے لعاب میں ریبیز نامی خطرناک وائرس پایا جاتا ہے، کتے کے کاٹنے کی صورت میں یہ وائرس زخم کے ذریعے خون اور پھر دماغ میں پہنچ کر اسے شدید نقصان پہنچاتا ہے جس کے باعث مریض کو سردرد اور بخار کے علاوہ پانی پینے تک میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور بالآخر تکلیف دہ موت یقینی ہوجاتی ہے۔

تاہم جدید سائنس کے بدولت اینٹی ریبیز ویکسین یا اے آر وی اس خطرناک صورتحال کے علاج کیلئے موجود ہے جس کے نتائج تقریباَ سو فیصد ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ ویکسین جسم میں موجود ریبیز وائرس کے خلاف زبردست مدافعت پیدا کر کے اسے انفکشن سے بچانے کا کام کرتی ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق اینٹی ریبیز ویکسین کا مکمل کورس عموماِ پانچ ٹیکوں کا ہوتا ہے جو مخصوص وقفوں کے ساتھ عموماِ بازو میں لگائے جاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کتے کاٹنے سے ہلاکتوں کا کے واقعات کا کوئی مستند ریکارڈ موجود نہیں تاہم اندازہ ہے کہ سالانہ پانچ ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے موت کے منہ میں جاتے ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق جتنی جلد ممکن ہو قریبی اسپتال سے ریبیز ویکسین لگوالی جائے تو متاثرہ مریض نارمل زندگی گزارسکتا ہے۔

مزید خبریں :