01 اکتوبر ، 2019
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر حکومت کو جواب دائر کرنے کیلئے 4 ہفتوں کی مہلت دے دی۔
بھارتی سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 کی منسوخی سمیت مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
بھارت کی مرکزی حکومت نے اس حوالے سے جواب دائر کرنے کیلئے 4 ہفتوں کی مہلت مانگی اور مؤقف اختیار کیا کہ 10 پٹیشنز ہیں جس کیلئے ہر ایک کا علیحدہ سے جواب دائر کیا جائے گا۔
اس پر عدالت نے مرکزی حکومت کو چار ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے خاتمے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران بھارتی حکومت کو معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اب تک کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آئے اور گزشتہ 58 دنوں سے وہاں کرفیو نافذ ہے۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔