01 اکتوبر ، 2019
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ کشمیر میں گوریلا جنگ کا بیج بودیا ہے۔
ایک عالمی جریدے میں لکھے گئے مضمون میں جسٹس ریٹائرڈ مرکنڈے کاٹجو کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر بہت جلد بھارت کیلئے ویسا ہی علاقہ بن جائے گا جیسا ویتنام فرانس اور امریکا کیلئے، افغاانستان روس کیلئے اور اسپین نپولین کیلئے تھا۔
کشمیریوں کے جذبہ آزادی کے حوالے سے مرکنڈے کاٹجو کا کہنا تھا کہ ایک فوج دوسری فوج سے لڑ سکتی ہے لیکن کوئی بھی فوج عوام سے نہیں لڑسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ شیر ایک ہرن کو تو مار سکتا ہے لیکن شیر مچھروں کے غول کا شکار نہیں کرسکتا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارت کی 5 لاکھ سے زائد فوج موجود ہے ، لیکن وہ ایسے دشمن سے کیسے لڑسکتے ہیں جو نظر ہی نہیں آتا۔ ’ایسا دشمن سائے کی طرح سفر کرتا ہے، وہ کہیں بھی نہیں ہے اور ہر جگہ بھی ہے‘۔
مرکنڈے کاٹجو کے مطابق بھارتی حکومت نے کشمیر میں ایسی صورتحال پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر گوریلا جنگ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوریلا جنگ کی وجہ سے عام شہریوں کی ہلاکت کا بھی خدشہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے عسکریت پسندی کو مزید فروغ ملنے کا امکان ہوتا ہے۔
جسٹس مرکنڈے کے مطابق یہ سب کب تک چلے گا کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن ایک بات طے ہے کہ بھارت ایک مشکل صورتحال میں پھنس چکا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔
ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جب کہ کشمیر میں حریت قیادت سمیت بھارت کے حامی رہنما محموبہ مفتی اور فاروق عبداللہ بھی نظر بند ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
گزشتہ دنوں بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے خاتمے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران بھارتی حکومت کو معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اب تک کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آئے اور گزشتہ 58 دنوں سے وہاں کرفیو نافذ ہے۔