04 اکتوبر ، 2019
بھارت نے حریت رہنماؤں یاسین ملک، آسیہ اندرابی، مسرت عالم اور دیگر پر دہشت گردی کی چارج شیٹ دائر کردی جس میں مقبوضہ کشمیر کے سابق رکن اسمبلی راشد انجینیئر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ چارج شیٹ بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے دہلی کی عدالت میں جمع کرائی ہے۔
دہشت گردی کی چارج شیٹ 2017 کے فنڈنگ کیس کے حوالے سے جمع کرائی گئی ہے، اس میں حریت رہنماؤں پر پاکستان سے روابط کا الزام بھی لگایا ہے۔
چارج شیٹ پر عدالتی فیصلہ 23 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کا جوڈیشل ریمانڈ بھی 23 اکتوبر تک بڑھا دیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے گزشتہ 61 روز سے کرفیو جاری ہے۔
بھارت پولیس نے جمعے کو کشتواڑ اور ڈوڈا کے اضلاع سےحریت رہنما ،مذہبی اسکالر سمیت مزید چار کشمیریوں کو گرفتار کرلیا۔
چار دنوں میں گرفتاریوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے، ایف آئی آر میں بھارتی پولیس نے چاروں کشمیریوں پر بھارت مخالف نعرے لگانے اور آزادی کی تحریک کا حصہ ہونے کا الزام لگایا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پابندیاں اور کرفیو 61 ویں روز میں داخل ہو گیا ہے، رابطوں کے ذرائع بند ہونے سے طالب علم اور صحافی شدید متاثر ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
گزشتہ دنوں بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے خاتمے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران بھارتی حکومت کو معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اب تک کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آئے اور گزشتہ 61 دنوں سے وہاں کرفیو نافذ ہے۔