پاکستان
Time 06 اکتوبر ، 2019

جے کے ایل ایف کے آزادی مارچ کے شرکاءکو ایل او سی کے قریب روک دیا گیا

مارچ کے شرکاء نے جسکول پہنچ کر شدید نعرے بازی کی اور آگے جانے کی کوشش کی تاہم انہیں اجازت نہیں دی گئی— فوٹو: سوشل میڈیا

جموں کشمیرلبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے  آزادی مارچ کے شرکاء کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر چکوٹھی سے 6 کلومیٹر دور جسکول کے مقام پر روک دیا گیا۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کا آزادی مارچ گزشتہ روز گڑھی دوپٹہ پہنچا تھا جہاں رات قیام کے بعد شرکاء صبح کنٹرول لائن پر چکوٹھی کی جانب روانہ ہوئے۔ 

آزادی مارچ کے شرکاء پہلے چناری پہنچے جہاں سے لائن آف کنٹرول جانے کیلئے شاہراہ سری نگر پر پیدل مارچ کیا تاہم ایل او سی سے 6 کلو میٹر دور جسکول کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری نے پہلے ہی کنٹینر اور خاردار تار یں لگاکر راستہ بند کردیا تھا۔

مارچ کے شرکاء نے جسکول پہنچ کر شدید نعرے بازی کی  اور آگے جانے کی کوشش کی  تاہم انہیں اجازت نہیں دی گئی۔ آزادی مارچ کے شرکاء نے جسکول کے مقام پر ہی دھرنا دیا اور صبح دوبارہ لائن آف کنٹرول جانے کی کوشش کا اعلان کیا۔

فواد چوہدری کی آزادی مارچ کے شرکاء سے اپیل

— فوٹو: پی آئی ڈی

دوسری جانب آزادی مارچ کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ  آزاد کشمیر کے لوگ اپنے کشمیری بھائیوں پر بھارتی جارحیت کے خلاف بھڑکے ہوئے ہیں اور کنٹرول لائن عبور کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اپیل کہ کشمیری بھائی ایسانہ کریں، کنٹرول لائن عبور کرنے کا مطلب ایک نئے وار زون میں داخل ہونا ہوگا، اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کا بہانہ بنا کر بھارت ایل او سی کے پار حملہ کر سکتا ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ کشمیری جدوجہد کی حمایت یا انسانی امداد دینے کیلئے ایل او سی پار کرنا بھارتی بیانیے کے ہاتھوں کھیلنے کے مترادف ہو گا، بھارتی بیانیہ کشمیریوں کی مقامی جدوجہد کو اسلامی دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کرتا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 13 ستمبر کو مظفرآباد میں جلسہ عام سے خطاب میں کہا تھا کہ کنٹرول لائن پر جانے کے خواہاں کشمیری میری کال کا انتظار کریں۔

مزید خبریں :