06 اکتوبر ، 2019
افغان طالبان کا کہنا ہے کہ کابل انتظامیہ مذاکرات کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی ہے۔
افغان طالبان نے دورہ پاکستان کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ملاعبدالغنی برادر کی سربراہی میں 12 رکنی وفد نے سرکاری دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک کے ساتھ باہمی احترام کی پالیسی کے تحت دوستانہ تعلقات کی کوشش کرتے ہیں اور وقتاً فوقتاً نمائندے مختلف ممالک کے دورے پر جاتے ہیں، پاکستان کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وفد نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے امن و امان اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جبکہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اور افغان تاجروں کو سہولیات کے امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ترجمان افغان وزارت خارجہ صبغت اللہ احمدی نے ِاس دورے کا خیرمقدم کیا لیکن افغان ایوان صدر نے فوراً اس کی تردید کی اور کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے لہٰذا متضاد بیانات سے ظاہر ہے کابل انتظامیہ کے اندر کتنا گہرا اختلاف موجود ہے۔
افغان طالبان کے اعلامیے کے مطابق ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ کابل انتظامیہ مذاکرات کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی ہے، سب سے پہلے امریکیوں کے ساتھ اس معاملے کو حل کریں گے، پھر مختلف افغان حلقوں کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں افغان طالبان کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں۔
اس سے قبل افغان طالبان کے وفد نے امریکا کی جانب سے مذاکرات عمل روکنے کے بعد روس اور چین کا بھی دورہ کیا تھا۔