پاکستان
Time 07 اکتوبر ، 2019

بھارت سے مذاکرات نہیں ہوں گے، امریکی سینیٹرز سے ملاقات میں وزیراعظم کا مؤقف

پہلے میں پاک بھارت مذاکرات کا سب سے بڑا حامی تھا لیکن مودی نے بھارت کا چہرہ ہی تبدیل کر دیا ہے: وزیراعظم عمران خان کی امریکی سینیٹرز سے گفتگو— فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک مقبوضہ کشمیر کے حالات بہتر نہیں ہوتے، بھارت سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان سے پاکستان کے دورے پر آئے امریکی ارکان کانگریس سینیٹرز کرس وان اور میگی حسن نے ملاقات کی۔ 

ملاقات میں امریکی سینیٹرز کرس وان اور میگی حسن نے وزیراعظم کو آزاد کشمیر کے دورے اور مشاہدے سے آگاہ کیا جبکہ اس موقع پر امریکی ناظم الامور پال جونز بھی موجود تھے۔

اس دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب تک مقبوضہ کشمیر کے حالات بہتر نہیں ہوتے، بھارت سے مذاکرات نہیں ہوں گے، پہلے وہ پاک بھارت مذاکرات کے سب سے بڑے حامی تھے لیکن  مودی نے بھارت کا چہرہ ہی تبدیل کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری لاک ڈاون اور کرفیو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، ادویات اور خوراک کی سنگین قلت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ 

— فوٹو: عمران خان آفیشل 

پاکستان اور امریکا کے تعلقات پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات باہمی اعتماد اور امن کیلئے شراکت داری پر مبنی ہیں، پاکستان اور امریکا کا افغانستان میں امن واستحکام میں مشترکہ مفاد ہے اور پاکستان افغان مسئلے کے سیاسی حل میں سہولت فراہم کرتا رہے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے امریکا طالبان امن مذاکرات کی جلد بحالی کی اہمیت پر زور دیا اور مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر امریکی وفد کی دلچسپی کو سراہا۔

اس دوران امریکی سینیٹرز کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت بڑھانے، وسیع بنیاد اور طویل مدتی تعلقات کیلئے کام کریں گے۔

یاد رہے کہ امریکی سینیٹرز کے وفد نے گزشتہ روز آزاد کشمیر کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے صدر مسعود خان اور وزیراعظم راجہ فاروق حیدر سے ملاقاتیں کیں۔ 

خیال رہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادی میں 5 اگست سے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث وادی میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ 

مقبوضہ وادی میں بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے جبکہ ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی مکمل بند ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن کو 64 روز ہوگئے ہیں اور وہاں کاروبار زندگی بند اور مواصلاتی رابطے بدستور منقطع ہیں۔

مزید خبریں :