دنیا
Time 07 اکتوبر ، 2019

نوبل انعام یافتہ بھارتی فلسفی نے کشمیر میں بھارتی پابندیوں کو مارشل لا قرار دیدیا

ملک میں ہندو ازم کا دور دورہ ہے، مودی آرایس ایس ،اس کے پروپیگنڈا سےتعلق رکھتےہیں،بھارتی سپریم کورٹ منقسم ہےاور اجتماعیت کاتحفظ نہیں کرپارہی، امرتا سین— فوٹو: فائل

نوبیل انعام یافتہ بھارتی ماہرِ معاشیات امرتاسین نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ہندو ازم کا دور دورہ ہے، کشمیر میں سخت مارشل لاء لگا ہوا ہے، مودی آر ایس ایس، اس کے پروپیگنڈا سے تعلق رکھتے ہیں، بھارتی سپریم کورٹ منقسم ہے اور  اجتماعیت کا تحفظ نہیں کرپارہی۔

امرتا سین نے امریکی میڈیاکو انٹرویو میں کہا ہےبھارتی وزیراعظم مودی انتخابات جیتنے کے بعد ہندو ازم کے فروغ میں مصروف ہیں، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل منسوخ کیا، مقبوضہ کشمیر دہائیوں سے جبری قبضے میں ہے، اب وہاں سخت مارشل لا ہے، تشدد اور غیرقانونی حراستوں کی رپورٹس ہیں۔

امرتاسین نے کہاکہ مودی کو گیٹس ایوارڈ ملنے کی خبر  پر حیران رہ گیا۔ مودی کی بڑی کامیابی عدالت کو اپنے اور امیت شاہ کیخلاف گجرات فسادات کیس دبانے پر مجبور کرنا تھا۔

انہوں نے مودی حکومت کے غیرقانونی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آج کل ہر چیز پر ہندوتوا کی سوچ غالب ہے، صدر، وزیراعظم اور پوری قیادت ہندو ہے،گذشتہ سالوں میں بھارت میں مسلمان صدر اور سکھ وزیراعظم بھی رہ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے پر نشانہ بنایا جاتا ہے، پرانی سنسکرت کی دستاویز ویداس کے مطابق گوشت کھانا ممنوع نہیں ہے، ملک میں سکیولرازم،جمہوریت کا زوال ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد سے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی گئی ہے اور انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔