09 اکتوبر ، 2019
آصفہ ڈینٹل کالج لاڑکانہ کی طالبہ نمرتا کی ہلاکت کے کیس میں لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز جامشورو نے نمرتا کی ہسٹوپیتھالوجی ایگزامنیشن رپورٹ لاڑکانہ پولیس کے حوالے کردی۔
رپورٹ کے مطابق نمرتا کی موت بظاہر دم گھٹنے یا آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے ہوئی۔
لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز جامشورو کی جانب سے 26 ستمبر کو مرتب کی گئی نمرتا کی ہسٹوپیتھالوجی ایگزامنیشن رپورٹ کے مطابق زہر دینے یا غیر طبعی موت کی صورت میں جسم کے اعضاء میں تبدیلی رونما ہوتی ہے لیکن نمرتا کے دل، گردوں، پھیپھڑوں، اور جگر میں کوئی غیر معمولی تبدیلی نہیں پائی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں نمرتا کی موت کا سبب ظاہر نہیں کیا گیا۔ شواہد یہی بتاتے ہیں کہ نمرتا نے خودکشی کی ہے اور اب تک اس کے قتل کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
خیال رہے کہ 16 ستمبر کو نمرتا کی لاش کالج ہاسٹل میں ان کے کمرے سے ملی تھی جس پر کہا گیا تھا کہ طالبہ نے خودکشی کی ہے جبکہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔
تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ نمرتا اپنے دوست مہران ابڑو سے شادی کی خواہش مند تھی اور دونوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بھی تھےلیکن چند ماہ پہلے مہران ابڑو نے شادی سےانکارکردیاتھا اوریہ جوازپیش کیا تھا کہ دونوں کے بیچ اسٹیٹس کاایک بہت بڑا فرق ہے۔ مذہب تبدیل کرنا بھی ممکن نہیں ۔مہران ابڑو کے اس انکار کے بعد سے ہی نمرتا شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئی تھی۔
امرتا کے ہاسٹل میں اس کےساتھ دو روم میٹس بھی رہتی تھیں۔ واقعہ کی رات وہ تقریبا بارہ سے ایک کے درمیان سوگئی تھیں۔صبح چھ بجے کے قریب دونوں سہیلیاں مندر جانے کے بعد اپنی کلاس میں چلی گئیں۔ دوپہر دو بجے جب دونوں لڑکیاں واپس کمرے میں آئیں تو کمرہ اندر سے لاک تھا۔ بارہا دستک کے باوجود دروازہ نہ کھلنے پراندرجھانکاتو لائٹ آن تھی ۔ دونوں پریشان ہوئیں اوروارڈن کی مدد سے دروازے کالاک توڑاگیا تو اندر کا منظر دل ہلادینے والا تھا۔ نمرتا دونوں چارپائیوں کے بیچ پڑی تھی اور اس کے گلے میں دوپٹہ جکڑاہوا تھا۔دونوں سہیلیوں نے گلے سے دوپٹہ کو آزادکرنےکی بہت کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔
تفتیشی ذرائع یہ بھی بتاتےہیں اگر یہ قتل تھا تو دروازہ اندر سے کس طرح بند تھا؟ قاتل نمرتا کو قتل کرنے کے بعد باہرکیسے گیا؟ تفتیشی حلقوں کے مطابق جس کمرے سے نمرتا کی لاش ملی اس کمرے کی چھت کی اونچائی تقریبا 13 سے 14 فٹ تھی جبکہ نمرتا کا قد تقریبا پانچ فٹ کے قریب تھا۔اگر اس نے اپنے بیڈ یا کرسی سے اوپر خود کو لٹکانے کی کوشش کی تو پنکھے تک اس کا دوپٹہ کیسے پہنچا؟ یہ بھی ہوسکتاہے کہ اس نے اپنے دوپٹے کو اونچا اچھال کر پنکھے کے اوپر سے گزارا ہو گا اور پھر اپنے گلے کے گرد لپیٹنے میں کامیاب ہو گئی اور کمرے میں پڑی کرسی کو دھکا دیا اور جھول گئی۔
نمرتا کے بھائی کے مطابق اگر اس نے خودکشی کی ہے تو پنکھا سیدھا کیسے رہ گیا؟؟تفتیشی اداروں کے مطابق نمرتا کا وزن تقریبا پچاس کلو کے لگ بھگ تھا ۔50کلوکےوزن سے پنکھے کا ایک پراوپری سطح سےکچھ متاثر ہواہےجوغورسے دیکھنے پرپتاچلتاہے۔ البتہ نمرتانےجب کرسی کو دھکا دیا ہوگاتو دوپٹہ پھسل کر پروں کے درمیان آگیا اور وہ نیچے لٹکی اور گرگئی ہوگی جس سے اس کی آنکھ کے قریب آنے والی چوٹ کے نشان واضح ہیں۔ تمام صورتحال پر مزید تحقیقات جاری ہیں تفتیشی حلقوں کے مطابق یہ تمام گھتیاں جلد سلجھا دی جائیں گی۔
تفتیشی حلقوں کامحور مہران ابڑو ہے جو نمرتاکی موت کے بعد سےبےحد پریشان ہے ۔ مہران ابڑو نے اپنے فون سےدونوں کے درمیان ہونےوالی تمام چیٹ پہلے ہی ضائع کر دی تھیں۔ مہران ابڑو کو پولیس نے حفاطتی تحویل میں لے لیا ہے۔ تفتیش کرنےوالے کہتےہیں کہ نمرتا آئی فون استعمال کرتی تھی۔ جدیدماڈل ہونے کی وجہ سے فون ان لاک کئےجانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔