10 اکتوبر ، 2019
ادب کے شعبے کا نوبیل انعام برائے 2019 آسٹریا کے مصنف پیٹر ہاندکے نے جیت لیا جب کہ گذشتہ سال کا ملتوی ہونے والا نوبیل انعام برائے ادب پولینڈ کی مصنفہ اولگا توکرزک کو دیا گیا۔
آسٹریا کے 76 سالہ ناول نگار، ڈرامہ نگار اور شاعر پیٹر ہاندکے کو ان کے پُر اثر انداز تحریر اور انسانی تجربات کو لاجواب انداز میں بیان کرنے پر ادب کے نوبیل انعام سے نواز گیا۔
واضح رہے کہ آسٹرین ادیب پیٹر ہاندکے ایک متنازع شخصیت رہے ہیں، 1990 کی دہائی میں یوگو سلاویہ کی خانہ جنگی اور نسلی فسادات کے دوران وہ کھل کر سربوں کا ساتھ دیتے رہے۔
2006 میں سرب رہنما سلوبو دان ملا سووچ (جن پر ہزاروں مسلمانوں کی نسل کشی کا الزام ہے)کی آخری رسومات کے موقع پر ان کی تقریر پر بھی شدید اعتراضات کیے گئے تھے۔
اس کےعلاوہ پیٹر ہاندکے نے 2014 میں ایک انٹریو کے دوران ادب کے نوبیل انعام کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا ۔
رواں سال 2019 کے علاوہ سال دو ہزار اٹھارہ کیلئے بھی ادب کے نوبیل انعام کا اعلان کیا گیا۔
یہ انعام پولش ناول نگار اولگا کو ان کے تصوراتی انداز اور زندگی کے مختلف پہلوؤں پر جذبات کی خوبصورت ترجمانی کرنے پر دیا گیا۔
واضح رہے کہ سال2018 کا نوبیل انعام متنازع ہونے کی وجہ سے پچھلے سال ملتوی کر دیا گیا تھا۔
انعام دینے کا فیصلہ کرنے والی سوئیڈش اکیڈمی کی ایک خاتون ممبر کے شوہر پر دیگر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات تھے جن میں سوئیڈن کی شزادی بھی شامل تھیں۔
خاتون ممبر نے اپنے شوہر پر الزامات سامنے آنے کے بعد کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا جب کہ ان کے شوہر کو بعد ازاں الزامات ثابت ہونے پر 2 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔