’شہباز شریف مولانا کے آزادی مارچ میں شرکت کے حامی نہیں‘

گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں شہباز شریف مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت کے حامی نہیں تھے،ذرائع ،فوٹو:فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ روز لاہور میں ہونے والے سینیئر رہنماؤں کے اہم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت کے حامی نہیں تھے اور انہوں نے اپنے مؤقف کے حق میں ماضی کی مثالیں بھی دیں۔

شہباز شریف کے مطابق اگر مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ اور دھرنا مِس فائر ہوا تو حکومت کو نئی زندگی مل جائے گی۔

انہوں نے ٹکراؤ کی پالیسی سے اب تک ہونے والے نقصانات سے بھی رہنماؤں کو آگاہ کیا اور ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹوکی ٹکراؤ کی پالیسی کا انجام بھی بتایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پارٹی رہنماؤں کی اکثریت نے آزادی مارچ اور دھرنے میں شمولیت کی حمایت کی جب کہ اجلاس کی روداد تحریری شکل میں پارٹی کے قائد نواز شریف کوبھی بھیجی گئی۔

اجلاس کی رودادمیں لکھا گیا ہےکہ پارٹی رہنماؤں کی اکثریت آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت کی حامی ہے۔

اجلاس میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں چار بار وزیر اعظم کی پیشکش ہوئی جسے انہوں نے ٹھکرادیا، نواز شریف سے بغاوت کا تصور بھی نا ممکن ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سیاست چھوڑ دوں گا لیکن نواز شریف سے اختلافات کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔

شہباز شریف نے اپنے خدشات اور تحفظات کے باوجود نواز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور نواز شریف کو دیے گئے اپنے مشوروں پر بھی پارٹی رہنماؤں کو آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف مجھے جو حکم دیں گے وہی میرا فیصلہ ہوگا، میری رائے مختلف ہو سکتی ہے لیکن فیصلے کا اختیار نواز شریف کا ہی ہے۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں اُن سے ملاقات کی تاہم مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کمر درد کے باعث نہ آسکے۔

شہبازشریف نے گزشتہ روز کے مسلم لیگ ن کے اجلاس کی سفارشات کی حتمی منظوری کیلئے نواز شریف سے اہم ملاقات کرنا تھی۔

ملاقات کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدرنے بتایا کہ ’نوازشریف نے کہا ہے کہ جسے پاکستان سے پیار ہے،وہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ضرور جائے گا‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے حوالے سے اپنی سفارشات تیار کرلی تھیں جن کی منظوری پارٹی قائد نواز شریف نے دینی ہے۔

25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی ، معاشی بدحالی اور حکومتی ناہلی کے خلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر سے حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔

مزید خبریں :