11 اکتوبر ، 2019
ایل این جی ٹرمینل کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی احتساب عدالت کے جج کے سامنے پھٹ پڑے۔
ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت شاہد خاقان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ ڈیڑھ سال سے کیس چل رہا ہے، نیب ابھی تک کوئی ریفرنس نہیں بنا سکا، نیب کو سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیس بنایا جائے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں جیل میں اپنے ساتھیوں اور وکلاء سے ملنے نہیں دیا جا رہا، جب تک ہم اکٹھے نہیں بیٹھیں گے اس کیس کا دفاع کیسے کریں گے، عدالت اس کیس کے ملزمان کو جیل میں مل بیٹھنے کا حکم جاری کرے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ پوری مشینری ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، عدالت اور جج کے احکامات پر بھی عمل نہیں ہو رہا، عدالت ہمیں اپنے دفاع کے لیے لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت دے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مستقل بنیادوں پر وکلاء سے مشاورت اور ملاقات کی اجازت بھی دی جائے، حکومت کو بہت شوق ہے تو ہمیں پہلے رہا کرے اور پھر دوبارہ گرفتار کر لے۔
جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ جیل حکام سے پوچھیں گے کہ ملزمان کی جیل میں ملاقات کیسے ممکن ہو سکتی ہے۔
جج نے شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ کیا آپ سب کے وکیل مشترکہ نہیں ہو سکتے؟ جس پر شاہد خاقان نے کہا اس کیس میں ہم سب کا الگ الگ وکیل ہے۔
مفتاح اسماعیل کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کو جیل میں پرہیزی خوراک بھی نہیں دی جا رہی، ملزمان کو اہل خانہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت بھی دی جائے۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ اگر جیل مینوئل میں لکھا ہے تو میں تب ہی اجازت دوں گا۔
شاہد خاقان نے کہا کہ میرا میڈیکل بورڈ بنایا گیا لیکن رپورٹ نہیں دی گئی، عدالت میری میڈیکل رپورٹ منگوائے۔
تاریخ ان کو معاف کرے گی: شاہد خاقان عباسی
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف گرفتاریاں ہی گرفتاریاں ہیں، ثابت کیا ہو رہا ہے ؟ آج تک کرپشن کا کوئی چارج نہ نواز شریف پر ہے نہ ہمارے اوپر ہے۔
انہوں نے کہا کہ 22 گریڈ کے ریٹائرڈ افسروں کو دھمکیاں دے کر وعدہ معاف گواہ بنایا جا رہا ہے، یہ کیس کبھی اس طرح چلے ہیں اور نہ تاریخ ان کو معاف کرے گی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم یہ سب برداشت کر لیں گے لیکن شاید یہ حکومت برداشت نہ کر سکے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے خلاف ریفرنس دائر ضرور ہو گا کیونکہ یہ حکومت نے بنانا ہے، ڈیڑھ سال سے کاغذ بھرے جا رہے ہیں۔
جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آزادی مارچ ہی سب سے بڑی کامیابی ہے حکومت تو ناکام ہو چکی ہے، آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔