پاکستان
Time 13 اکتوبر ، 2019

پاکستان اور ایران کا خطے میں مصالحتی عمل آگے بڑھانے پر اتفاق


وزیراعظم عمران خان کے دورہ تہران میں پاکستان اور ایران نے  خطے میں مصالحتی عمل آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایران کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ امور سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران پڑوسی دوست ممالک ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات میں حالیہ واقعات خصوصاً خلیج فارس اور دیگر معاملات پر بات کی، سیکیورٹی اور امن سے متعلق صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس کے علاوہ ایران کےخلاف امریکا کے جابرانہ اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اگر کوئی سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے بدلےکوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے: ایرانی صدر
وزیراعظم عمران خان اور صدر روحانی مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے — فوٹو: پی آئی ڈی

حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران مل کر خطے کے استحکام کے لیے کام کر سکتے ہیں، پاکستان اور ایران سمجھتے ہیں کہ علاقائی مسائل مذاکرات سے ہی حل ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کو سراہتے ہیں اور خطے کے امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیر سگالی جذبے کے جواب میں خیر سگالی کا ہی مظاہرہ کیا جائے گا لیکن اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے بدلے کوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یمن میں فوراً جنگ بند اور عوام کی مدد کی جائے اور امریکا کو چاہیے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے۔

ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا اقدام پاکستان نے خود اٹھایا : عمران خان

مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ صدرحسن روحانی سے یہ میری تیسری ملاقات ہے جس میں باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات کی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میرے دورے کا اہم مقصد ہے کہ ہم خطے میں ایک اور تنازع نہیں چاہتے، ہم ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتے کیونکہ ایران ہمارا پڑوسی ملک جب کہ سعودی عرب نے ہر ضرورت پر ہماری مدد کی ہے۔

عمران خان اور حسن روحانی پریس کانفرنس کے دوران خوشگوار موڈ میں مصافحہ کرتے ہوئے— فوٹو: پی آئی ڈی

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع سے امن کے ساتھ معیشت کو بھی نقصان ہو گا اور جنگ کی صورت میں خطے میں غربت پھیلے گی اس لیے ہم دو برادر ملکوں کے درمیان سہولت کاری کرنا چاہتے ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا اقدام پاکستان نے خود اٹھایا ہےکسی نے نہیں کہا، ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات حوصلہ افزا رہی۔

اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو قید کر رکھا ہے، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے ایران کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔

ٹرمپ نے ایران امریکا ڈائیلاگ میں سہولت کاری کی خواہش ظاہر کی تھی: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے نیویارک میں ایران امریکا ڈائیلاگ میں سہولت کی خواہش ظاہر کی تھی، میں نے اس معاملے پر صدر حسن روحانی سے تفصیل سے بات کی ہے، مجھے معلوم ہے کہ اس سلسلے میں مشکلات حائل ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ایران پر پابندیاں ہٹوانے کے لیے ڈائیلاگ میں سہولت کاری اور ایٹمی ڈیل پر دستخط کے لے جو ہو سکا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کو اس معاملے پر کچھ تحفظات ہیں لیکن سہولت کاری کا عمل جاری ہے اور مستقبل میں بھی کوششیں جاری رکھیں گے۔

پاکستان اور ایران کا مصالحتی عمل آگے بڑھانے پر اتفاق: اعلامیہ جاری
— فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران کے حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے خلیج میں امن و سلامتی کے فروغ کے اقدامات کے طور پر تہران کا ایک روزہ دورہ کیا۔

وزیر اعظم نے ایران کے صدر روحانی کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ تاریخی، ثقافتی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا، ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات پاکستان کی ہمیشہ ترجیح رہی۔

وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر پر ایران کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے صدر روحانی کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔  

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام 68 روز سے محصور ہیں، بھارت کے 5 اگست کے غیر قانونی و یکطرفہ اقدامات سے خطے کے امن و سلامتی کو شدید خطرات لا حق ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی قیادت سے ملاقاتیں تعمیری اور حوصلہ افزا رہیں، ایران نے خطے میں امن و سلامتی کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا اور دونوں ملکوں نے مصالحتی عمل آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے نیویارک میں ستمبر 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کے موقع پر بھی ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

دورہ ایران سے واپسی کے بعد وزیراعظم عمران خان منگل کو سعودی عرب بھی جائیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں ایران سے بات چیت کا کہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے نیویارک میں ملاقات کی تھی تاہم اس حوالے سے مزید معلومات سامنے نہیں آئیں اور عمران خان نے بھی کچھ بتانے سے گریز کیا۔