14 اکتوبر ، 2019
پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹی میں عالمی نمبر ایک ہے، ہوم گراؤنڈ پر 10 اہم کھلاڑیوں سے محروم سری لنکا نے پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست دے کر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، اس شکست نے پاکستان کرکٹ کے سسٹم اور خاص کر قومی کرکٹ اکیڈمی کی اہلیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔
گذشتہ دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے دھکا اسٹارٹ قومی اکیڈمی کو چلانے کیلئے انگلینڈ سے ایک ماہر کو لاہور بلایا تھا جس نے پی سی بی کو بہتری کیلئے کئی تجاویز دیں۔
قومی کرکٹ اکیڈمی کو پاکستان کرکٹ کی سیاست کا مرکزقرا ر دیا جارہا ہے اور اکیڈمی کے کئی کوچز اپنے تعلقات کی وجہ سے اکیڈمی کے بجائے پاکستان کی قومی ٹیم اور دیگر ٹیموں کے ساتھ منسلک ہیں۔
ایسے میں لاہور میں پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز نے اسٹیٹ آف دی آرٹ ہائی پر فارمنس سینٹر تیار کیا ہے۔ لاہور قلندرز کے سی ای او رانا عاطف اور ڈائر یکٹر عاقب جاوید نے کئی مہینوں کی پلاننگ کے بعد ہائی پرفارمنس سینٹر کو مکمل کر لیا ہے جہاں کوالیفائیڈ کوچز کرکٹرز کے ٹیلنٹ کو پالش کریں گے۔
لاہور میں پی سی بی نے قومی اکیڈمی کے علاوہ کراچی، ملتان اور دیگر شہروں میں ہائی پر فارمنس سینٹرز بنائے ہیں لیکن نجی شعبے کی جانب سے یہ پہلا سینٹر ہے جس میں نوجوان کھلاڑیوں کو کرکٹ سکھانے کے علاوہ ان کی شخصیت، نیوٹریشن، ذہنی پختگی اور دیگر شعبوں پر کام کیا جائے گا۔
سینٹر کے افتتاح کے بعدوزیر اعظم عمران خان کے آسٹریلوی کرکٹ کے وژن کو تقویت ملے گی
رانا عاطف کہتے ہیں کہ ہائی پر فارمنس سینٹر میں ہفتے اور اتوار کو کلاسیں ہوں گی۔اس سینٹر کے افتتاح کے بعدوزیر اعظم عمران خان کے آسٹریلوی کرکٹ کے وژن کو تقویت ملے گی۔
اُن کا دعویٰ ہے کہ اس سینٹر میں این سی اے سے زیادہ سہولتیں ہوں گی، مشہور کوچ پیڈی آپٹن جلد لاہور آکر کوچز کے ناموں کو حتمی شکل دیں گے ۔کوچز پہلے ہی تربیت حاصل کررہے ہیں اور بہتر کوچز کا تقرر ہائی پر فارمنس سینٹر کیلئے کیا جائے گا۔
لاہور قلندرز نے پاکستان سپر لیگ میں ابتدائی چاروں سال آخری پوزیشن حاصل کی لیکن ان کے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔
پنجاب،کشمیر اور گلگت میں لاہور قلندرز کے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے ذریعے کئی کھلاڑیوں نے پاکستان کا نام روشن کیا اور نوجوان کرکٹرز پر مشتمل ٹیموں نے آسٹریلیا کے دورے کیے۔
اب ہائی پرفارمنس سینٹر کے ذریعے لاہور قلندرز والے ایک اور سنگ میل عبور کرنا چاہتے ہیں۔ہائی پرفارمنس سینٹر میں 14 پچز ہیں جس میں ٹرف پچوں کے علاوہ آسٹروٹرف پچز بھی ہیں، فلڈ لائٹس کا گراؤنڈ بھی بنایا گیا ہے، گراؤنڈ 75 میٹرز کا ہے جس میں کھلاڑی اسپائیکس پہن کر بھی کھیل سکیں گے۔
جدید جمنازیم اور لیکچرز کیلئے آڈیٹوریم ہے، پیڈی کے علاوہ برینڈن میک کولم اور اے بی ڈیویلیئرز جیسے کرکٹرز اس سینٹر میں آئیں گے، ہر کھلاڑی کا ریکارڈ موجود ہوگا اور چار مختلف ایج گروپس میں کھلاڑی ٹرینگ کریں گے۔
20 فیصد کھلاڑی بلا معاوضہ ہائی پرفارمنس سینٹر میں کوچنگ حاصل کرسکیں گے
11،15 اور اٹھارہ سال سے زائد عمر کے کھلاڑیوں کے الگ الگ گروپ ہوں گے، ہر سال ہائی پر فارمنس سینٹر کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں چار ملکوں جنوبی افریقا، انگلینڈ، متحدہ عرب امارات، اور آسٹریلیا کا دورہ کریں گی۔
رانا عاطف کہتے ہیں کہ 20 فیصد کھلاڑی بلا معاوضہ ہائی پرفارمنس سینٹر میں کوچنگ حاصل کرسکیں گے، جن کا معاوضہ لاہور قلندرز ادا کرے گاجبکہ دیگر کرکٹرز کو معاوضے کے عوض ایک چھت تلے کوچنگ کی تمام سہولتیں حاصل ہوں گی۔
رانا عاطف کہتے ہیں کہ عاقب جاوید جیسے ذہین کوچ کی موجودگی میں یہ سینٹر پاکستان میں کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا،لاہور میں ایچی سن کالج جیسی مثالی درسگاہ میں کھیلوں کی جو سہولتیں موجود ہیں وہ لاہور قلندرز کے ہائی پرفارمنس سینٹر میں حاصل ہوں گی جہاں باصلاحیت کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کو پالش کرکے اسے مکمل کھلاڑی بنایا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں عمر اکمل اور احمد شہزاد کو پاکستان ٹیم میں واپس لاکر جو غلطی کی گئی ہے، ٹیلنٹ سامنے آنے کے بعد پاکستان میں ان سے بہتر اور ڈسپلن کھلاڑی سامنے آسکیں گے۔