16 اکتوبر ، 2019
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کو روکنے سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں۔
مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
مقامی وکیل کی جانب سے دائر درخواست پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی استدعا کیا ہے اس درخواست میں؟
درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے عدالت کو بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے اکتوبر میں حکومت کے خلاف آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ انہیں احتجاج کا حق حاصل نہیں؟
حنیف راہی نے کہا پالیسی کے خلاف احتجاج کا حق ہے لیکن جمہوری حکومت کے خلاف نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے، اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں کوئی عدالت احتجاج کا حق ختم نہیں کر سکتی۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ یہ عدالت پی ٹی آئی کے ممکنہ لاک ڈاؤن کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے کہ احتجاج کرنے والوں کو ریاست مخالف سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بھی اس عدالت نے احتجاج کا حق دیا تھا، احتجاج کرنے اور احتجاج نہ کرنے والے تمام افراد کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دھرنے والوں نے چیف کمشنر سے رجوع کیا ہے، انتظامیہ کو اس پر فیصلہ کرنے دیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو احتجاج نہیں کرنا چاہتے ان کے حقوق کی حفاظت کرنے کی بھی ریاست پابند ہے۔
وکیل نے کہا کہ چیف کمشنر کو 8 اکتوبر کو احتجاج کی اجازت کے لیے جو درخواست دی گئی اس کا اسٹیٹس ہی معلوم کر لیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ اسلام آباد کی انتظامیہ دھرنے کی اجازت سے متعلق مولانا فضل الرحمان کی درخواست کو قانون کے مطابق نمٹائے، انتظامیہ احتجاج کرنے اور نہ کرنے والوں کے حقوق کا تحفظ کرے کیونکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ہیں، جس پر حنیف راہی نے جواب دیا کہ میں عام شہری کے طور پر پیش ہوا ہوں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کے دلائل سے تو لگ رہا ہے کہ آپ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ بادی النظر میں حکومت مخالف احتجاج کرنے والو کی نیت ٹھیک نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مولانا فضل الرحمان کا دھرنا روکنے کے خلاف دونوں درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی اجازت کے لیے انتظامیہ کو دی گئی درخواست پر بھی حکومت نے ہی فیصلہ کرنا ہے۔