17 اکتوبر ، 2019
ترکی کی جانب سے شام میں فوجی کاروائی کے آغاز پر امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ترک ہم منصب اردوان کو لکھا گیا غیر معمولی خط منظر عام پر آ گیا۔
امریکی ٹی وی کے مطابق خط اتنا عجیب ہےکہ وائٹ ہاؤس سے اس کے حقیقی ہونے کی تصدیق کرانا پڑی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خط میں ترک صدر کو لکھا کہ آپ ہزاروں افرادکو مارنے کا ذمہ دار نہیں بنناچاہتے، میں بھی ترک معیشت تباہ کرنے کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا۔
ٹرمپ نے طیب اردوان کو لکھا کہ میں نے آپ کے کئی مسائل حل کیے، دنیا کو نیچا نہ دکھائیں، آپ ایک عمدہ سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے لکھا کہ کرد فوجی جنرل مظلوم عابدی آپ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، جنرل مظلوم وہ رعایتیں دینے پر تیار ہیں جو کبھی نہیں دیں، جنرل مظلوم کا مجھے بھیجا گیا خط بھی آپ کو ارسال کر رہا ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے طیب اردوان کو تحکمانہ انداز میں کہا کہ اکھڑ اور احمق مت بنو، انسانیت کے انداز سے اقدام اٹھایا تو تاریخ آپ کو اچھے لفظوں سے یاد رکھے گی، اچھے اقدام نہ ہوئے تو تاریخ آپ کو شیطان کی حیثیت سے یاد کرے گی۔
خط کے اختتام پر امریکی صدر نے ترک ہم منصب کو فون کرنے کا بھی عندیہ دیا۔ شام سے امریکی انخلا کے تین روز بعد تحریر خط پر 9 اکتوبر کی تاریخ درج ہے۔
دوسری جانب شام کے علاقے راس العین میں ترک فورسز اور کرد ملیشیا کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ کرد ملیشیا سے معاہدے کے بعد شامی اور روسی فوج شام کے سرحدی قصبےکوبانی میں داخل ہو چکی ہے جب کہ ترک افواج بھی کوبانی کی سرحد پر جمع ہونا شروع ہو گئی ہے۔
کر د ملیشیا نے داعش کے خلاف اپنی کارروائیاں روکنے کا اعلان کر دیا ہے جس سے شدت پسند کارروائیوں کے دوبارہ شروع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔