Time 17 اکتوبر ، 2019
پاکستان

مولانا کو روکنے کیلئے حکومت کی نئی حکمت عملی

مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی سے مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ 

مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے حکومت نے نئی حکمت عملی بنا لی اور مذاکرات کےلئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں بننےوالی کمیٹی میں سینئر سیاست دانوں کو بھی شامل کرنےکا فیصلہ کر لیا۔

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں 4 رکنی مذاکراتی کمیٹی بنائی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں چاروں صوبوں کے پارٹی نمائندے شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اب کمیٹی میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی،اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر،اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالہیٰ اوراسد عمر کو بھی شامل کیے جانے کاامکان ہے ۔

کمیٹی میں نئے ارکان کے ناموں کی حتمی منظوری وزیر اعظم دیں گے۔

دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے کمیٹی سے مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ نہ انہیں کسی حکومتی کمیٹی کا علم ہے اور نہ ہی کسی نے ان سے رابطہ کیا ہے، مذاکرات صرف وزیراعظم کے استعفے کے بعد ہوں گے۔

یاد رہے کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی ، معاشی بدحالی اور حکومتی ناہلی کے خلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر سے حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کررکھا ہے تاہم مارچ میں شرکت کے حوالےسے دو بڑی جماعتوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا واضح مؤقف سامنے نہیں آیا۔

مزید خبریں :