دنیا
Time 18 اکتوبر ، 2019

شمالی شام میں جنگ بندی کے باوجود بمباری کی اطلاعات

دہشت گردوں نے مطلوبہ علاقوں سے انخلاء شروع کر دیا ہے: صدر اردوان  — فوٹو: فائل 

شمالی شام کے علاقے میں ترکی اور کُرد ملیشیا کے درمیان عارضی جنگ بندی کے باوجود بمباری کی اطلاعات ہیں۔

ترکی کی جانب سے شمالی شام میں 9 اکتوبر سے کرد باغیوں کے خلاف بہارِ امن ’پیس اسپرنگ‘ کے نام سے فوجی آپریشن شروع کیا گیا تھا جس میں 600 سے زائد کرد ملیشیا کے اہلکاروں کے مارے جانے اور کئی قصبوں پر قبضے کا دعویٰ کیا گیا۔

گزشتہ دنوں امریکی مداخلت پر ترکی نے شمالی شام میں کردوں کیخلاف آپریشن 5 روز کیلئے معطل کیا تھا لیکن جنگ بندی کے باوجود شیلنگ کی اطلاعات ہیں۔

سیریئن آبزرویٹری کے حکام کے مطابق راس العین کے کچھ علاقوں میں شیلنگ کی آوازیں آرہی ہیں، ترک فوج اور شامی اتحادی مل کر کرد ملیشیا سے مقابلہ کررہے ہیں۔

دوسری جانب سیرئین ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی شمال مشرقی علاقوں میں عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادی پر بھاری گولہ باری اور فضائی بمباری کررہا۔ 

ایس ڈی ایف ترجمان کا کہنا ہے کہ ترکی کی جانب سے راس العین قصبے میں سول آبادی کو نشانہ بنایا گیا جس میں اسپتال بھی شامل ہے۔ 

تاہم ان واقعات میں کسی بھی شہری کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی باقاعدہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

دہشت گردوں نے مطلوبہ علاقوں سے انخلاء شروع کر دیا: صدر اردوان

نماز جمعہ کے بعد طیب اردوان میڈیا سے بات کررہے ہیں — فوٹو: سوشل میڈیا 

اُدھر ترک صدر طیب اردوان کا جمعہ کی نماز کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے مطلوبہ علاقوں سے انخلاء شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سیف زون 444 کلو میٹر طویل ہے، 5 دنوں کے اندر اس علاقے کو دہشت گردوں سے خالی کیے جانے پر مطابقت قائم ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ترکی اپنی سرحد سے متصل شامی علاقے کو محفوظ بنا کر ترکی میں موجود کم و بیش 20 لاکھ شامی مہاجرین کو بھی وہاں ٹھہرانا چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ کرد ملیشیا آزاد ملک کے قیام کیلئے سرگرم ہے، عراق میں کردستان کے نام سے ایک خودمختار علاقہ کردوں کو دیا گیا ہے تاہم وہ شام اور ترکی کے کچھ علاقوں کو بھی کردستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ ترکی کرد ملیشیا کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔

2014 میں امریکی صدر باراک اوباما نے پہلی مرتبہ داعش کے خلاف شام میں فضائی آپریشن شروع کیا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر شامی خانہ جنگی میں باضابطہ طور پر حصہ لیا۔

امریکی فوجی داعش کے خلاف لڑنے کیلئے شامی کرد ملیشیا اور جنگجوؤں کو تربیت دیتے رہے ہیں۔

20 دسمبر 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں داعش کو شکست دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

مزید خبریں :