Time 19 اکتوبر ، 2019
پاکستان

وزیراعظم نے فضل الرحمان کے بارے میں لہجہ تبدیل کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا

ماحول کشیدہ ہونے لگا تو وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے گفتگو کا رخ موڑنے کی کوشش کی_ فوٹو وزیراعظم ہاؤس 

اسلام آباد: وزیراعظم عمرا ن خان نے جمعہ کو علما سے ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کے بارے میں لب و لہجہ تبدیل کا مطالبہ یکسر مسترد کردیا۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ مذہبی رہنماؤں سے اس ملاقات کا مقصد دھرنے کے خلاف ان کی حمایت کے حصول کی استدعا کرنا ہر گز نہیں ہے۔ مولانا سمیع الحق مرحوم کے صاحبزادے حامدالحق حقانی نے عمران خان کی خطیبانہ صلاحیتوں کو سراہا۔

اجلاس میں مفتی تقی عثمانی ، مفتی رفیع عثمانی اور حنیف جالندھری نہ آئے تاہم وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ ان کے انکار کی خبریں درست نہیں۔

علماء کو بتایا گیاکہ دوست ملک نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے بارے میں خواہش کا اظہار کیا ہے تاہم مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔

مولانا فضل الرحمان نے اسلام کو نقصان پہنچایا ہے: وزیراعظم کا مؤقف

گزشتہ جمعرات کو ایک تقریب میں خطاب کے موقع پر وزیراعظم کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کے خلاف قابل اعتراض زبان کے استعمال پر حامدالحق نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنے مخالفین کو نام دینے کی پالیسی سے اجتناب کرنا چاہئے جس پر انہوں نے 15، 20 منٹ کا لیکچر دے ڈالا۔

بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم نے فضل الرحمن کے بارے میں اپنا انداز گفتگو ترک کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہوں نے اسلام کو نقصان پہنچایا ہے، میں نے انہیں بیروزگار نہیں کیا،ووٹ نہ دینے پر وہ مجھے نہیں لوگوں کو الزام دیں۔

کہا جاتا ہے کہ عمر ان خان نے کہا وہ کسی سے نہیں ڈرتے، علماء کو دھرنے کے خلاف حمایت کے حصول کے لئے نہیں بلکہ مدرسہ اصلاحات پر مشاورت کے لئے بلایا ہے۔

ماحول کشیدہ ہونے پر نورالحق قادری نے گفتگو کا رخ موڑنے کی کوشش کی

ماحول کشیدہ ہونے لگا تو وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے گفتگو کا رخ موڑنے کی کوشش کی۔ انہوں نے شرکا سے خوشگوار گفتگو کی استدعا کی۔

جب اس نمائندے نے اجلاس میں موجود فردوس عاشق اعوان اور شفقت محمود سے حکومتی موقف جاننے کی کوشش کی تووہ دستیاب نہیں ہوئے۔ 

اس موقع پر مفتی منیب الرحمن، ظاہر اشرفی، قبلہ ایاز اور دیگر مذہبی رہنما بھی موجودتھے۔ یہ جمعرات کو ایک اجلاس کا فالو اپ تھا جس میں مفتی تقی عثمانی، مفتی رفیع عثمانی، حنیف جالندھری اور فضل الرحمن موجودتھے۔ تاہم وہ وزیراعظم کے ساتھ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

مزید خبریں :