Time 21 اکتوبر ، 2019
انٹرٹینمنٹ

'13 سال پہلے جنسی زیادتی کا شکار ہوا': فلمساز جامی کی می ٹو مہم کی حمایت

فلمساز جامی۔ فوٹو: فائل

معروف پاکستانی فلمساز و ہدایتکار جامی نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بھی ایک شخص نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

جامی نے سوشل میڈیا پر سلسلہ وار پوسٹس میں لکھا کہ "13 سال گزرنے کے بعد آج خود کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے اس وقت اس شخص کی آنکھیں کیوں نہ نوچ لیں، آج بھی مجھ میں ہمت نہیں کہ میں اس شخص کا نام لے سکوں کیونکہ خود میرے دوست میرا مذاق اڑائیں گے۔"

جامی نے لکھا کہ وہ اس وقت سکتے میں آگئے تھے، کیونکہ وہ شخص ان کا قریبی دوست تھا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اس واقعے کے بعد اسپتال میں تھراپی میں 6 ماہ گزارے، پھر سنبھلنے کے لیے کچھ عرصے کے لیے پاکستان چھوڑ دیا۔

یاد رہے کہ لاہور کے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج میں انگریزی کے لیکچرار محمد افضل نے جنسی ہراسگی کے جھوٹے الزام اور پھر انکوائری کمیٹی سے کلیئر ہونے باوجود تحریری رپورٹ نہ ملنے پر دلبرداشتہ ہوکر گزشتہ دنوں خودکشی کرلی تھی۔

لیکچرار محمد افضل کی خودکشی اور ان پر جھوٹے الزام کے بعد عالمی MeToo# کے غلط استعمال کو مختلف حلقوں میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس طرح کے الزامات کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔

فلمساز جامی نے میڈیا صنعت سے وابستہ شخصیت پر لگائے جانے والے اپنے الزامات کے حوالے سے مزید لکھا کہ آج جب می ٹو مہم پر شکوک و شبہات اٹھائے جا رہے ہیں تو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایک شخص کے جھوٹ پر پوری مہم کو نہیں پرکھا جاسکتا کیونکہ 99 فیصد سے زائد متاثرین سچ کہہ رہے ہیں۔

جامی کا کہنا تھا کہ ان ہی وجوہات کی بنا پر وہ جنسی ہراسانی کے خلاف مہم می ٹو میں کھل کر آواز اٹھاتے رہے ہیں، ذاتی تجربے کی بنیاد پر وہ بخوبی جانتے ہیں کہ متاثرہ شخص کو بند کمرے میں، عدالتوں کے اندر یا باہر کن تکلیف دہ تجربات سے گزرنا پڑتا ہے۔

مزید خبریں :