25 اکتوبر ، 2019
آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ اور ٹی20 ٹیم کے انتخاب کے بعد چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہیں تو دوسری جانب بیک وقت دو عہدوں پر کام کرنے والے سابق ٹیسٹ کپتان کو اب 1992ء ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے رکن عامر سہیل نے خاصا آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’اسکور‘ میں گفتگو کرتے ہوئےعامر سہیل کا کہنا تھا کہ کمال کی بات ہے، وہ مصباح الحق جنہیں کوچنگ کی ’الف‘ نہیں آتی، احسان مانی صاحب نے انہیں تین سال کا کنڑیکٹ تھما دیا۔
عامر سہیل جو ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے ایک دن میں ڈبل سینچری اسکور کرنے والے اب تک کے پہلے اور واحد بیٹس مین ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ جس کوچ نے سری لنکا کے خلاف ٹیم کو نہیں کھلایا، اس سے آپ آسٹریلیا میں کیا توقعات رکھ سکتے ہیں۔
ماضی میں پی سی بی کے ڈائریکٹر گیم ڈیویلپمنٹ رہنے والے عامر سہیل جو اپنے بے باک انداز اور کھرے پن کے سبب کرکٹ کے حلقوں میں اپنا ایک منفرد انداز رکھتے ہیں، کہتے ہیں مصباح الحق نے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بنتے ہی سب سے پہلے فٹنس کا نعرہ لگا دیا، ذرا کوئی اُن سے پوچھےسری لنکا سیریز سے پہلے انہوں نے لڑکوں کو بھگا بھگا کر نڈھال کردیا تھا، کوئی اُن سے سوال کر سکتا ہے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟
عامر سہیل نے مزید کہا کہ کیا مصباح نے لڑکوں کو اولمپکس میں دوڑانا ہے، کوچنگ میں آپ کو تکنیک پر کام کرنا ہوتا ہے، جو آپ سے ہو نہیں رہا، چوں کہ مصباح الحق بھلے کوچنگ کے بارے میں جانتے ہی کیا ہیں ،1992ء سے 2000ء تک پاکستان کے لیے 47 ٹیسٹ، 156ون ڈے کھیلنے والے عامر سہیل کا موقف ہے کہ بورڈ میں کیا اچھا اور درست ہورہا ہے کہ ہم تعریف کریں۔
انہوں نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو وسیم خان پر کیا تنقید کروں، اسے یہاں کی کرکٹ کے حوالے سے کچھ پتہ ہی نہیں ،دراصل یہاں سب کو اپنا مفاد عزیز ہے، اسی لیے بورڈ کی کوئی سمت ہی نہیں ہے، ڈائریکٹر بین الاقوامی کرکٹ ذاکر خان کی اب بورڈ میں چوہدراہٹ ہے، کیوں کہ پورا پاکستان جانتا ہے کہ ان کے پیچھے کون ہے؟
عامر سہیل کا کہنا تھا کہ چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کی وسیم خان کے آنے کے بعد بورڈ میں جگہ نہیں بنتی، ان سب باتوں کے بعد بھلا میں کیسے ایسے بورڈ میں کام کرسکتا ہوں، جہاں میرٹ پر نا تو کام ہورہا ہےنا لوگوں کو رکھنے اور نکالنے کا کوئی پیمانہ ہے۔