26 اکتوبر ، 2019
سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر نے بھارتی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی مظالم اجاگر کرنے والے 10 لاکھ ٹوئٹ ہٹا دیے۔
امریکی جریدے نیوز ویک میں صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والے صارفین کے خلاف ٹوئٹر نے بھارتی دباؤ اور سنسر شپ کےآگے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو سال کے دوران ٹوئٹر پر مقبوضہ کشمیر میں جاری بربریت پرآواز اٹھانے اور بھارت کا ظالمانہ چہرہ دنیا کے سامنے لانے والے صارفین کے تقریباً 10 لاکھ ٹوئٹ ہٹائے دیے گئے جب کہ اس دوران کشمیریوں کے 100 اکاؤنٹس کو بھی بند کردیا گیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2017 کے بعد سے ٹوئٹر نے دنیا میں سب سے زیادہ اکاؤنٹ کشمیر میں بند (بلاک) کیے جو کہ پوری دنیا میں بند کیے گئے اکاؤنٹس کا 51 فیصد ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے رہائشیوں کے علاوہ ٹوئٹرنے خطے کے دیگرممالک کے صارفین کے اکاؤنٹ بند کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔
رپورٹ میں برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ رواں سال 5 اگست کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے 4 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں صحافیوں سمیت انسانی حقوق کے کارکن اورسیاستدان بھی شامل ہیں۔
سی پی جے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کے بعد بھارتی حکومت نے ٹوئٹر پر بھی کریک ڈاؤن کیا۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے آزادی اظہار ڈیوڈ کے کا کہنا ہے کہ بھارت ٹوئٹرصارفین کواس لیے نشانہ بنارہا ہے کیونکہ ٹوئٹرکشمیری صحافیوں سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں اور عام افراد کے اظہار رائے اور معلومات کے حصول کیلئے ایک اہم ذریعہ ہے۔
واضح رہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے کشمیریوں کی حمایت پر متعدد پاکستانیوں کے اکاؤنٹ بھی بند کیے جاچکے ہیں جب کہ اس حوالے سے کی جانے والی پوسٹوں کو بارہا ٹوئٹر سے ہٹایا جاچکا ہے۔
گذشتہ ماہ ستمبرمیں جب وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کا ظالمانہ چہرہ بے نقاب کیا تو پاکستانی عوام کی جانب سے بھرپور پذیرائی کی گئی اور کشمیرکے حوالے سے متعدد پوسٹ کی گئیں جس کے بعد متعدد پاکستانی صارفین نے اپنے اکاؤنٹ بند اور پوسٹیں ہٹائے جانے کی شکایت کی تھی۔
اس سے قبل اگست میں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے فیس بک اور ٹوئٹر کے سامنے کشمیر کی حمایت پر پاکستانی اکاؤنٹس کی معطلی کا معاملہ اٹھایا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ علاقائی ہیڈکوارٹرز میں موجود بھارتی ملازمین ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے اور مقبوضہ وادی میں گزشتہ 83 روز سے مکمل لاک ڈاؤن ہے۔