28 اکتوبر ، 2019
یورپی یونین نے بریگزٹ ( برطانیہ کے یورپی یونین سے انحلاء) کی ڈیڈلائن میں 31 جنوری 2020 تک توسیع کی منظوری دے دی ہے۔
یورپی کونسل کےصدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ کی توسیع کیلئے27 رکن ممالک نے منظوری دی ہے جس کےبعد بریگزٹ کی ڈیڈلائن 31اکتوبر 2019 سےبڑھا کر 31جنوری2020 کر دی گئی ہے۔
ڈونلڈ ٹسک کے مطابق اگر آئندہ سال 31 جنوری سے قبل برطانوی پارلیمنٹ یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل کی منظوری دے دیتی ہے تو برطانیہ ڈیڈ لائن سے قبل بھی یورپی یونین سے نکل سکتا ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کو 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے نکل جانا تھا تاہم برطانوی وزیراعظم نے نا چاہتے ہوئے بھی پارلیمنٹ کی منظور کردہ قرارداد کی وجہ سے یورپین کونسل سے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی تھی۔ بورس جانسن کی جانب سے لکھی گئی اس درخواست پر ان کے دستخط بھی نہیں تھے۔
اس درخواست کے بعد بورس جانسن نے یورپی یونین کو ایک اور خط بھی لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ ان کے خیال میں بریگزٹ میں تاخیر ایک غلطی ہو گی۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے 23 جون 2017 کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جب کہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، کیوں کہ وہ بریگزٹ کے مخالف تھے۔
ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی ٹریزا مے نے جولائی میں بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا اور ان کے بعد بورس جانسن نے عہدہ سنبھالا تھا۔
وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی بورس جانسن نے کہا تھا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یورپی یونین سے علیحدگی کا معاہدہ نہ ہوا تو بغیر معاہدے کے ہی علیحدہ ہوجائیں گے۔
بورس جانسن کی جانب سے متعد مرتبہ یورپی یونین سے انحلاء کے اصرار کے باوجود یورپی یونین سے نکلنے کی صورت میں ہونے والے معاہدوں (بریگزٹ ڈیل) کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہوتارہا ہے۔
بریگزٹ ڈیل میں سب سے اہم معاملہ برطانوی شمالی آئرلینڈ اور یورپی یونین کے رکن ملک آئرلینڈ کے درمیان کسٹم قوانین کا ہے جس پر برطانوی سیاسی جماعتوں میں اختلافات رہے ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کیلئے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔