31 اکتوبر ، 2019
سانحہ تیز گام سے متعلق پاکستان ریلوے پولیس نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی ہیں جس میں حادثے کی بنیادی وجہ گیس سیلنڈرکاپھٹنا قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان پاکستان ریلوے کے مطابق متاثرہ ٹرین کے گارڈ محمد سعید کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ تھانہ ریلوے پولیس خان پور ملتان ڈویژن میں ریلوے ایکٹ کی دفعہ 126 اور تعزیزات پاکستان کی دفعات 436 اور 427 کےتحت درج کیا گیا ہے۔
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ انسپکٹر جنرل پاکستان ریلوے پولیس واجد ضیا نے ٹرین حادثے کی تحقیات جلد مکمل کرنے کاحکم دیا ہے۔
سانحے میں زخمی ہونے والے مسافروں نے جیو نیوز کو بتایا کہ 12 نمبر بوگی کا ایک مسافر سیلنڈر پر چائے بنارہا تھا جب کہ اس دوران سیلنڈر سے گیس بھی لیک ہو رہی تھی کہ اچانک سیلنڈر گرا، جس سے چولہے کی آگ بھڑک اٹھی اورشعلوں نے گدوں، کمبل اور برتھوں کو لپیٹ میں لے لیا۔
زخمی مسافروں کے مطابق بوگیوں میں پہلے دھواں پھیلا پھر آگ لگی، دھواں پھیلنے سے دم گھٹنے لگا تومتعدد مسافروں نے چلتی گاڑی سے چھلانگ لگادی، مسافروں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بوگی میں گنجائش سے زیادہ مسافر بھی سوار تھے۔
دوسری جانب آتشزدگی کا شکار کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس لاہور پہنچ گئی۔ لاہور پہنچنے کے بعد عینی شاہدین نے بتایا کہ ٹرین میں سےجلنےکی بُو بہت دیرسےآرہی تھی، سیلنڈرپھٹنےکی آواز حادثے کے ایک گھنٹے بعد آئی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ایمرجنسی زنجیریں کھینچیں مگر کوئی اثر نہیں ہوا، کسی بوگی میں آگ بجھانےکاکوئی انتظام نہیں تھا، بوگیوں میں پہلے دھواں بھرا پھر آگ لگ گئی، 12 نمبربوگی میں آگ لگی جس نے 11اور 13 نمبربوگی کوبھی لپیٹ میں لےلیا۔
عینی شاہدین کے مطابق ٹرین کی اکثربوگیاں ٹیڑھی ہیں اس لیے دروازے صحیح طرح بند نہیں ہوتے، اگر دروازے بند ہوجائیں تو آسانی سے کھلتے نہیں۔
ادھر جیونیوز سے گفتگو کے دوران وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ٹرین کی تین بوگیاں متاثر ہوئیں، لوگ اجتماع پر جا رہے تھے، زیادہ تر ہلاکتیں مسافروں کے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کی وجہ سے ہوئیں۔
واضح رہے کہ جمعرات کی صبح کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی سے 74 افراد جاں بحق اور 40 سے زائدزخمی ہوگئے تھے۔