01 نومبر ، 2019
وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل فضائی آلودگی جانچنے والے دنیا کے معتبر ادارے آئی کیو ائیر کی جانب سے لاہور کو فضائی آلودگی میں سرفہرست شہروں میں شامل کیے جانے کو سازش اور آزادی مارچ کو فضائی آلودگی کی وجہ قرار دیے جانے کے بیان پر تنقید کی زد میں آگئیں۔
امریکی ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق فضاء میں گرد کے ذرات (پی ایم 2.5) کی تعداد 35 مائیکرو گرام فی مکعب میٹرسے زیادہ نہیں ہونی چاہیے جبکہ 28 اکتوبر کو ایک موقع پر لاہور کی فضاء میں ان ذرات کی تعداد 10 گنا زیادہ یعنی 330 کے قریب پائی گئی جس کی وجہ سے لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا تھا۔
اس کے اگلے روز ہی آئی کیو ائیر کی فہرست میں 10 آلودہ ترین شہروں میں پاکستان کے 2 بڑے شہر لاہور اور کراچی شامل تھے۔
اُس وقت لاہور میں یہ 227 درجے پر تھا جو کہ انتہائی مضر صحت ہے جبکہ کراچی اُس فہرست میں ساتویں نمبرپر تھا جہاں فضائی آلودگی کی سطح 159 درجے کے ساتھ مضر صحت شہروں کی کیٹیگری میں شامل تھی۔
لیکن وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے لاہور کی فضائی آلودگی کی خبروں کو سازش قرار دیا ہے۔
وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی اپنے بیان کے بعد تنقید کی زد میں آگئی ہیں اور سوشل میڈیا پر طنزو مزاح کا سلسلہ جاری ہے۔
ان کے بیان پر ردعمل میں سعدیہ بخاری نامی ٹوئٹر صارف نے مشورہ دیا کہ پھول جھاڑنے سے پہلے یوٹیوب پر ٹیوٹوریل ہی دیکھ لیا کریں۔
ایک اور صارف حسان روشن نے کہا کہ اپنی ناکامیاں پڑوسی ملک یا کمپنیز کے اوپر نہ ڈالیں اور یہ کہنا کہ مارچ کی گاڑیوں کی وجہ سے یہ اعداد و شمار آئے ہیں تو یہ احمقانہ باتیں ہیں، بہتر ہے جو اعدادو شمار آئیں ہیں ان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انتظامات کیے جائیں۔
ایک اور صارف نے وزیرمملکت برائے موسمیاتی تبدیلی سے اسموگ کا مطلب بھی پوچھا۔
اس سے قبل اپنے ویڈیو بیان میں زرتاج گل کا کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا اور چینلز پر خبر چل رہی ہے کہ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آگیا ہے، اس خبر کو جھوٹ سمجھتی ہوں، یہ معتبر اعداد و شمار نہیں ہیں لہٰذا مجھے اس کے ذرائع بتائے جائیں‘۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’ایک کمپنی مسلسل 2 سال سے کوشش کررہی ہے اور یہ سنسنی پھیلارہے ہیں، موبائل آلے یا ہینڈ ٹول کی مدد سے جس وقت سب سے زیادہ گاڑیاں گزررہی ہوں یا کالجز کی چھٹی ہوتی ہے تو اس وقت اعدادوشمار لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لاہور کی ائیرکوالٹی سب سے زیادہ خراب ہے‘۔
زرتاج گل کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ کمپنی چاہتی ہے کہ کسی طرح ان کا آلہ استعمال کیا جائے اور وہ اسی لیے سنسنی پھیلارہے ہیں، عوام اس طرح کی باتوں پر دھیان نہ دیں، لاہور بالکل بھی آلودہ ترین شہروں میں شامل نہیں تھا‘۔
وزیرمملکت نے آزادی مارچ کے شرکاء کو لاہور کی فضائی آلودگی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم کوشش کررہے ہیں، پچھلی دفعہ اسموگ کم تھی اور اس بار بھی کم ہوگی، ریلی کی وجہ سے گاڑیاں لاہور میں داخل ہورہی ہیں، اس وقت بھی ٹریفک زیادہ ہوتی ہے تو آلودگی بڑھ جاتی ہے‘۔
وزیر مملکت کے بیان بعد اب بھی امریکی ائیر کوالٹی انڈیکس میں یکم نومبر کو رات 9 بج کر 32 منٹ پر لاہور ایک بار پھر دنیا کا سب سے زیادہ آلود ترین شہر بن گیا ہے۔
انڈیکس کے مطابق فضاء میں گرد کے ذرات کی تعداد 360 درجے پائی گئی ہے جو کہ انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔
درجہ بندی کے مطابق 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضرِ صحت ہوتی ہے جب کہ 201 سے 300 درجے تک انتہائی مضر صحت اور 301 سے زائد درجہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔