02 نومبر ، 2019
شام کے شمال مشرقی علاقے تل ابیض میں ترک سرحد کے قریب کار بم حملے میں 13 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام کے شمال مشرقی علاقے تل ابیض کا کنٹرول اس وقت ترکی اور اس کے حمایت یافتہ شامی جنگجوؤں کے پاس ہے۔
یہ علاقہ شامی کردوں نے امریکا کی جانب سے اس علاقے سے اپنی افواج ہٹانے اور ترکی ور امریکا کے جنگ بندی معاہدے کے بعد خالی کردیا تھا۔
شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس حملے میں ترکی کے حمایت یافتہ شامی جنگجو کے علاوہ عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ترک وزارت دفاع نے حملے کا الزام شامی کردوں کی سربراہی میں قائم سیرئین ڈیموکریٹک فورس(ایس ڈی ایف ) پر عائد کیا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کی جانب سے شمالی شام میں کرد ملیشیا کے خلاف گذشتہ ماہ ہونے والے فوجی آپریشن اور پھر جنگ بندی کے بعد یہ پہلا بڑا واقعہ پیش آیا ہے۔
خیال رہے کہ ترکی اپنی سرحد سے متصل شامی علاقے کو محفوظ بنا کر ترکی میں موجود کم و بیش 20 لاکھ شامی مہاجرین کو بھی وہاں ٹھہرانا چاہتا ہے ۔
اس علاقے میں موجود شامی کرد ملیشیا (وائے پی جی) ’جسے امریکی حمایت بھی حاصل رہی ہے‘ کو ترکی دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے اور اسے علیحدگی پسند اسیر کرد رہنما عبداللہ اوجلان کی سیاسی جماعت کردش ورکر ز پارٹی کا عسکری ونگ قرار دیتا ہے۔