03 نومبر ، 2019
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جارحیت بدستور جاری ہے اور وادی میں لاک ڈاؤن کو 91 روز ہو چکے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں 91 ویں روز سے مسلسل کرفیو نافذ ہے، وادی بھر میں تمام مواصلاتی رابطے، انٹرنیٹ سروس اور دیگر طبی سہولیات معطل ہیں۔
کے ایم سی کے مطابق بیمار افراد کو دوا اور ڈاکٹر میسر نہیں جس سے اسپتالوں میں زیر علاج بعض مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 5 اگست کو لگائی گئی پابندیوں کے باعث انٹرنیٹ کی بندش سے اب تک 22 سے 25 ہزار کشمیری بے روزگار ہو چکے ہیں جب کہ کشمیر چیمبر آف کامرس کو بھی 10کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
کے ایم ایس کے مطابق قابض بھارتی انتظامیہ نے سفری پابندی کے لیے 450 کشمیریوں کی فہرست تیار کر لی ہے اور لسٹ میں شامل افراد کو مخصوص وقت تک بیرون ملک جانے تک روکا جائے گا۔
اس فہرست میں تاجر، صحافی، وکلا اور سیاسی رہنماؤں کے نام شامل ہیں۔
دوسری جانب بھارتی مظالم کے خلاف 3 ماہ سے سری نگر سمیت کئی علاقوں میں کشمیریوں کا احتجاج بھی جاری ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔
یکم نومبر سے بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور وہاں رہنے کا حق بھی حاصل ہو گیا ہے۔