پاکستان
Time 03 نومبر ، 2019

چوہدری شجاعت کا فضل الرحمان کو فون، اپوزیشن کی قیادت سنھبالنے پر مبارکباد


 پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری شجاعت حسین نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کرکے انہیں مفاہمت سے معاملہ حل کرنے کی کوشش پر زور دیا ہے۔

چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آپ کی بات سے فوج کے خلاف جو غلط تاثرگیا ہے، اسے مٹانے کی کوشش کریں، آپ ایسے باپ کے بیٹے ہیں جو سیاسی شعور رکھتے تھے اور ملکی مفاد کو مقدم رکھ کر افہام وتفہیم سے معاملات کے حل پریقین رکھتے تھے۔

چوہدری شجاعت حسین نے  مولانا فضل الرحمان پر زور دیا کہ مفاہمت سے معاملات حل کرنے کی کوشش کریں، آپ اس کی اہلیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے سربراہ جے یو آئی کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو مبارک ہو  کہ آپ نے میلہ لوٹ لیا ہے، اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے آپ کو اپنا لیڈرتسلیم کر لیا ہے۔

سربراہ ق لیگ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا دھرنے میں کوئی کردار نہیں، وہ تو حادثاتی اور واقعاتی طورپر اپوزیشن لیڈر بن گئے ہیں، اصل اپوزیشن لیڈر تو فضل الرحمان ہیں جنہوں نے دونوں بڑی جماعتوں کو اپنے پیچھے لگا لیا ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری شجاعت حسین کل اسلام آباد پہنچ رہے ہیں  جہاں وہ مولانافضل الرحمان سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع کے مطابق سربراہ جے یو آئی نے بھی چودھری شجاعت سے ملاقات کی حامی بھرلی ہے۔

اُدھر ذرائع جے یو آئی ف کے مطابق کورکمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ 2 روز میں اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلائی جائے گی جس میں حزب اختلاف کی قیادت کو مدعو کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق سینیئر رہنما اکرم درانی کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطےکا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ کشمیرہائی وے پرآزادی مارچ کے شرکاء کا قیام جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ یکم نومبر کو جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا جس کا آج آخری روز ہے۔

خیال رہے کہ عام انتخابات 2018 میں مبینہ دھاندلی اور تحریک انصاف حکومت کی پالیسیوں کے خلاف 27 اکتوبر کو کراچی سے مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں شروع ہونے والے جے یو آئی کا آزادی مارچ اسلام آباد پہنچ کر دھرنے میں تبدیل ہوچکا ہے۔

مظاہرین نے حکومت سے مستعفی ہونے اور دوبارہ عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے اس احتجاج کوپاکستان مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی اورعوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگراپوزیشن پارٹیوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔





مزید خبریں :