06 نومبر ، 2019
کرتارپور راہداری کھولنے پر بھارتی پنجاب میں وزیراعظم عمران خان کے پوسٹرز اور بینرز آویزاں کردیے گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ کو اپوزیشن کی جانب سے کرتارپور راہداری کے معاملے پر شدید تنقید کا سامنا ہے جب کہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور نوجوت سنگھ سدھو کے پوسٹرز اور بینرز آویزاں کیے گئے ہیں جن میں کرتارپور راہداری کے معاملے پر دونوں شخصیات کو ہیرو قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہےکہ یہ پوسٹرز امرتسر کے میونسپل کونسلر ہرپال سنگھ کی جانب سے لگوائے گئے ہیں جو نوجوت سنگھ سدھو کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور کانگریس رہنما نوجوت سدھو کے پوسٹر پر یہ بھی تحریر کیا گیا ہےکہ کرتارپورداری کھلوانے کو حقیقت بنانے پر عمران اور سدھو ہمارے ہیرو ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پنجاب کے کئی علاقوں میں منگل کی دوپہر تک یہ بینرز دیکھے گئے جنہیں بعد میں فوری طور پر اتروا لیا گیا۔
واضح رہےکہ کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں سابق کرکٹر اور کانگریس رہنما نوجوت سدھو وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر پاکستان آئے تھے جس کے بعد انہیں بھارت میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم عمران خان کرتارپورراہداری کا باضابطہ افتتاح 9 نومبر کو سکھوں کے مذہبی پیشوا بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر کریں گے۔
کرتار پور کا مقام اور تاریخی اہمیت
کرتارپور گوردوارہ ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں واقع ہے جو بھارتی سرحد سے کچھ دوری پر ہے، گوردوارہ دربار صاحب 1539 میں قائم کیا گیا۔
لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر ضلع نارووال میں دریائے راوی کے کنارے ایک بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے۔
نارووال شکر گڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے، یہ گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔
بابا گرونانک نے وفات سے قبل 18 برس اس جگہ قیام کیا اور گرونانک کا انتقال بھی کرتارپور میں اسی جگہ پر ہوا۔ گرو نانک مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور اُن کی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کرتارپور سکھوں کے لیے مقدس مقام ہے۔