Time 08 نومبر ، 2019
پاکستان

نواز شریف اتوار کو قومی پرواز کے ذریعے لندن روانہ ہوجائیں گے


پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ ہوگیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  نوازشریف اور شہبازشریف اتوار کو  قومی پرواز سے لندن جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  نوازشریف کے علاج کےلیے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں تیاریاں شروع کردی گئی ہیں ، شریف فیملی کی نیویارک میں بھی ڈاکٹر سے بات ہورہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف فیملی کی جانب سے لندن میں 2 ڈاکٹروں سے رابطہ کیا گیا  اور  ہارلے اسٹریٹ کلینک میں پیر کے لیے اپائنٹمنٹ لیا گیا ہے۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی علاج کے لیے بیرون ملک روانگی میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور ان کا نام 48 گھنٹے میں ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالے جانے کا امکان ہے۔

نواز شریف کے بھائی اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے وزارت داخلہ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے ایک باضابطہ درخواست جمع کرائی گئی ہے۔

نمائندہ جیو نیوز کے مطابق نواز شریف کا نام قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اس لیے حکومت نیب سے مشاورت کرے گی اور قوی امکان ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو دو روز قبل سروسز اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا جہاں سے وہ اپنی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل ہو گئے تھے، جاتی امرا میں نواز شریف کے علاج کے لیے طبی سہولیات سے آراستہ خصوصی کمرہ بھی تیار کیا گیا ہے۔

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کہا کہ میاں صاحب کی طبیعت پہلے سے زیادہ خراب ہے اور انہیں دنیا میں جہاں بھی ممکن ہو علاج کے لیے جانا چاہیے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف باہر جائیں اور وہ ساتھ نہ جائیں ایسا بہت مشکل ہے۔

نواز شریف کی خرابی صحت کا پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔

خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

سزا معطلی اور ضمانت کے بعد نواز شریف کو پہلے سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں ان کی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل کیاگیا جہاں عارضی آئی سی یو بھی قائم کیا گیا تھا اور اب یہ خبریں آئی ہیں کہ وہ علاج کیلئے لندن جارہے ہیں۔

مزید خبریں :