09 نومبر ، 2019
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) سے نکالنے کا معاملہ پیر تک مؤخر ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) اور وزارت داخلہ کے درمیان خط اور جوابی خط کے بعد معاملہ پیر تک مؤخر ہوگیا ہے اور اب نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنےکا حتمی فیصلہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کرے گی۔
اس سے قبل جمعے کو بھی وزارت داخلہ کا متعلقہ عملہ رات گئے تک اپنے دفتر میں بیٹھارہا۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی نیب آپریشنز بھی نیب کے دفتر آئے لیکن چیئرمین نیب کی عدم دستیابی کےباعث ای سی ایل سے نام نکالنے کی کارروائی نہیں ہوسکی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے نیب کا این او سی ضروری ہے۔
دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پیر کو قطر ائیر ویز سے لندن روانگی کا ٹکٹ بھی کنفرم ہوگیا ہے ، ذرائع کے مطابق نوازشریف پیرکی صبح 9 بج کر5 منٹ پرلندن براستہ دوحہ روانہ ہوں گے۔
نوازشریف قطرایئرویز کی پروازکیوآر629 سے لندن روانہ ہوں گے، ان کے ساتھ شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی ہوں گے،ٹکٹ پرنوازشریف کی پاکستان واپسی کےلیےسفرکی تاریخ 27 نومبردرج ہے۔
واضح رہے کہ طبی بنیادوں پر ضمانت ملنے کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے جمعے کو وزارت داخلہ میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے ایک باضابطہ درخواست جمع کرائی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور نیب دونوں ہی نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں، ماضی میں وزارت داخلہ کئی افراد کا نام ای سی ایل سے نیب کی اجازت کے بغیر نکال چکی ہے مگر اس بار نیب کو خط لکھ دیا گیا۔
نیب نے بھی وزارت داخلہ کو جوابی خط لکھ کر نوازشریف کی سرکاری میڈیکل بورڈ اور شریف میڈیکل سٹی کی رپورٹس طلب کرلی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن جانے کے لیے سابق وزیراعظم کے لیے قطر سے ائیر ایمبولینس منگوائی جائے گی ۔
دوسری جانب نوازشریف کے علاج کےلیے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں تیاریاں شروع کردی گئی ہیں جب کہ شریف فیملی کی نیویارک میں بھی ڈاکٹروں سے بات ہورہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز حکومتی ترجمانوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ادارے آزاد ہیں، قومی احتساب بیورو (نیب) کے کہنے پر نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، نیب کی سفارش پر ہی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔
اجلاس میں بعض رہنماؤں کےاستفسار پر وزیراعظم کا کہنا تھاکہ یہ بالکل بھی این آر او نہیں ہے، آپ ہر فورم پر این آر او کے تاثر کی نفی کریں۔