10 نومبر ، 2019
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے کہا ہے کہ حکومت نے ان کے باہر جانے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی۔
اپنے ایک بیان میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوبہترین طبی سہولیات فراہم کی ہیں، وہ جہاں چاہیں علاج کراسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دے دی گئی ہے اور اب بیرون ملک جانے کے لیے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے ان کا نام نکالنے کی درخواست پر غور کیا جارہا ہے تاہم یہ معاملہ پیر تک مؤخر ہوگیا ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو اپنے بہتر علاج کے لیے ملک سے باہر جانا چاہیے اور حکومت نے بھی ان کے باہرجانے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی ہے، ہم ان کی صحت کے لیے دعاگو ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو ہمیں آصف زرداری کی میڈیکل رپورٹس بھجوائیں ،انسانی ہمدردی کی بناء پر انہیں بھی علاج کیلئے ریلیف دیں گے۔
علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دھرنا کسی بھی سیاسی جماعت کا حق ہے حکومت نے تو دھرنے والوں کو ہر طرح کی سہولت دی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سزا معطلی اور ضمانت کے بعد نواز شریف کو پہلے سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں ان کی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل کیاگیا جہاں عارضی آئی سی یو بھی قائم کیا گیا ہے اور اب یہ خبریں آئی ہیں کہ وہ علاج کیلئے لندن جارہے ہیں۔