Time 13 نومبر ، 2019
پاکستان

اوپر فیصلہ ہوچکا کہ نوازشریف کو باہر بھیج دیا جائے: تجزیہ کار

ویڈیو اسکرین گریب

کراچی: نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر جیو خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ شریف فیملی کو چاہئے کہ اگر حکومت کوئی ضمانت مانگ رہی ہے تو وہ ضمانت دیدی جائے کیونکہ اوپر کی سطح پر یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ میاں نوازشریف کو باہر بھیج دیا جائے۔

جیو کی خصوصی نشریات میں تجزیہ کار حامد میر، سلیم صافی، منیب فاروق، شہزاد اقبال، شاہزیب خانزادہ اور رانا جواد نے اظہار خیال کیا۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ  ذیلی کمیٹی میاں نواز شریف کی واپسی کی حتمی تاریخ مانگ رہی ہے تو اس میں شریف فیملی کو ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہئے اور کوئی ایک تاریخ دیدینا چاہئے، عمران خان اور حکومتی وزراء کے بیانات نے ماحول کو کچھ بگاڑ سا دیا ہے، لگتا یہ ہے کہ حکومت میں فیصلہ سازی کا شدید فقدان ہے،  نواز شریف نیب کے ملزم تھے تو نیب نے اپنے جواب میں کہہ دیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے وہ چاہے تو نام نکال سکتی ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر ذیلی کمیٹی نے نیب حکام سے کہا ہے کہ وہ ذیلی کمیٹی کو لکھ کر دیں کہ نواز شریف کے باہر جانے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے جبکہ ڈاکٹر ایاز سے بھی کہا گیا ہے کہ جو شریف میڈیکل سٹی کی رپورٹ ہے اس کو آپ قبول کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ نیب کے ارکان اور ذیلی کمیٹی کے ارکان کے درمیان ہونے والی بحث ہے کیونکہ نیب نے واضح الفاظ میں ذیلی کمیٹی کے ارکان کو کہا ہے کہ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ نامزد ملزمان کی ضمانت ہوئی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا جس کے بعد وہ پاکستان سے باہر گئے اور وہ واپس بھی آئے ، نیب حکام کا کہنا ہے کہ ہم پر دباؤ نہ ڈالا جائےکہ اس حوالے سے ہم لکھ کر دیں نیب نے اس حوالے سے کچھ قانونی ڈاکیو منٹ بھی دیئے ہیں۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا زور اس بات پر نہیں ہے کہ نواز شریف جاکر واپس آتے ہیں یا نہیں آتے، ان کا زور اس بات پر ہے کہ نیب ان کو لکھ کر دے کہ اسے نواز شریف کے بیرون ملک جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ تمام مقدمات نیب کے ہی دائر کردہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کی پاس ہی ہے اور وہ چاہے تو یہ اختیار استعمال کرسکتی ہے کیونکہ ماضی میں بھی اس قسم کا اختیار ایگزیکٹیو اتھارٹی نے ہی استعمال کیا ہے۔

مزید خبریں :