16 نومبر ، 2019
اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی مصدقہ کاپی امیگریشن میں دکھا کر ملک سے باہر جاسکتے ہیں۔
حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ہونے کی وجہ سے ان کو علاج کے لیے ایک دفعہ ملک سے باہر جانے کی اجازت کے عوض انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانے کی شرط رکھی تھی۔
حکومت فیصلے کے خلاف شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی درخواست پر اپنے فیصلے میں نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے علاج کی غرض سے ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ انڈیمنٹی بانڈز سے متعلق فیصلہ حکومت اور وفاقی کابینہ نے کیا تھا اور یہ وہ تحریری فیصلہ آنے کے بعد ہی حکومت کو مشورہ دے سکیں گے۔
نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی مصدقہ کاپی امیگریشن میں دکھا کر نواز شریف ملک سے باہر جاسکتے ہیں
انہوں نے کہا کہ جنوری میں کیس کی سماعت ہوگی جب کہ اجازت میں توسیع مختلف شرائط پر بھی ہوسکتی ہے اور اس کے لیے کے لیے عدالت سے رابطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ میڈیکل رپورٹ کےعلاوہ دیگر شرائط اور پیسےجمع کرانے یا بونڈ پربھی قیام میں توسیع ہوسکتی ہے۔