20 نومبر ، 2019
وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ترجمانوں کو چیف جسٹس آف پاکستان کے بیان پر تبصرے سے روک دیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارٹی فنڈنگ کیس میں کچھ بھی نہیں ،اطمینان رکھیں، تحریک انصاف کے سارے اکاؤنٹس کی آڈٹ رپورٹس موجود ہیں۔
وزیراعظم نے حکومتی ترجمانوں کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بیان پر تبصرے سے روکتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جو فیصلہ دیا اسے تسلیم کیا،حکومت نے نواز شریف کو ڈاکٹرز کی رپورٹس کی بنیاد پر انسانی ہمدردی کے تحت باہر بھیجنے کی اجازت دی، نواز شریف کی صحت پر اب بھی کوئی سیاست نہیں کریں گے، لوگ خود نواز شریف کی لندن میں سرگرمیاں دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا جن بیٹوں نے استقبال کیا وہ پاکستان میں اشتہاری ہیں، نواز شریف نے لندن میں جس فلیٹ پر قیام کیا اس کی ملکیت نہ ثابت کر سکے، شریف فیملی پاکستانی عوام کے سامنے مکمل بے نقاب ہو گئی ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنی سیاست زندہ رکھنے کے لیے حکومت کے خلاف بیانیہ بنا رہی ہے،معیشت ٹھیک ہورہی ہے اس لیے اپوزیشن پریشان ہے، اپوزیشن کو معلوم ہے معیشت ٹھیک ہو گئی تو ان کی سیاسی دکانیں بند ہو جائیں گی۔
اپنے مؤقف اور نظریہ پر ڈٹ کر کھڑا ہوں، عمران خان
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپنے مؤقف اور نظریہ پر ڈٹ کر کھڑا ہوں، میں اکیلا بھی ہوا تو مافیا کا مقابلہ کروں گا، مولانا فضل الرحمان کی سیاست ختم ہو چکی ہے، وہ اب خفت مٹا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم عمران خان کے 2 روز قبل دیے گئے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم طاقتوروں کا طعنہ ہمیں نہ دیں، جس کیس کا طعنہ وزیراعظم نے ہمیں دیا اس کیس میں باہر جانے کی اجازت وزیراعظم نے خود دی۔
وزیراعظم عمران خان نے 18 نومبر کو نوازشریف کی بیرون ملک روانگی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ یہ تاثر جارہا ہے کہ ملک میں طاقتور اور کمزور لوگوں کے لیے الگ الگ قانون ہے، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ انصاف دے کر اس ملک کو آزاد کرائیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے باغی رکن اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف میں 23 خفیہ اکاؤنٹس کی موجودگی کا الیکشن کمیشن میں دائر کر رکھا ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ پارٹی فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کا محل بہہ جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے 10 اکتوبر کو اس کیس کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواستوں کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا تھا جس کے خلاف پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی اور ہائی کورٹ نے کیس کو دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دیا ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے بھی الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔