Time 20 نومبر ، 2019
پاکستان

گریٹر اقبال پارک منصوبہ بھی کرپشن الزامات سے محفوظ نہ رہ سکا

میوزیکل ڈانسنگ فاؤنٹین،آڈیو ویڈیو سسٹم اورقائد اعظم ہولوگرام کے ریٹ مارکیٹ ریٹ سے کئی گنا زیادہ لگائے گئے،اینٹی کرپشن— فوٹو:فائل

گریٹر اقبال پارک لاہور کی تعمیر اور  تزئین و آرائش میں کرپشن کے الزام میں سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پنجاب کی سابق حکومت نے لاہور میں مینارِ  پاکستان کے ارد گرد تاریخی منٹوپارک اور شاہی قلعہ کو ملا کر گریٹراقبال پارک منصوبہ تشکیل دیا تھا، لیکن یہ منصوبہ بھی کرپشن کے الزامات سے پاک نہ رہ سکا۔

ترجمان اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق سابق ڈی جی پی ایچ اے شکیل احمد، پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینئرنگ پی ایچ اے، مختلف افسروں اور ایک کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ملزمان پر منصوبے میں قومی خزانے کو مجموعی طور 38 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچانے کےعلاوہ من پسند افراد اور اداروں کو بھاری مالی فائدہ پہنچانےکا بھی الزام ہے۔ 

منصوبے میں پیپرا رولز کو نظر انداز کیا گیا جب کہ میوزیکل ڈانسنگ فاؤنٹین، آڈیو ویڈیو سسٹم اور قائد اعظم ہولوگرام کے ریٹ مارکیٹ ریٹ سے کئی گنا زیادہ لگائے گئے۔

اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق منصوبےمیں 11 واک تھرو گیٹس 7 لاکھ 56 ہزار روپے فی کس اور 98 وُڈ فولڈنگ بینچ 1 لاکھ 20 ہزار روپے فی کس کےحساب سےخریدے گئے جب کہ ڈیڑھ ارب روپے کا کام حکومت کی منظوری کے بغیر کرایا گیا ، من پسند افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے پروجیکٹ کا اسکوپ بھی 4 گنا بڑھادیا گیا۔

ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق ملزمان سے سرکاری خزانے کی ایک ایک پائی وصول کی جائے گی۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے  دسمبر 2016 میں لاہور میں مینار پاکستان کے پہلو میں گریٹر اقبال پارک کا افتتاح کیا تھا، 120ایکڑ پر محیط پارک میں لائبریری، اوپن ایئرجم اور ڈانسنگ فاؤنٹین بھی شامل ہے۔

مزید خبریں :