22 نومبر ، 2019
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے عمران خان اپنی کرسی بچانے کے لیے نہیں بلکہ تبدیلی لانے کے لیے آیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا میانوالی میں اسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 23 سال قبل جب سیاست شروع کی تو احساس ہوا کہ لوگوں کو سب سے زیادہ مشکل اسی بات کی ہوتی ہے کہ جب وہ بیمار ہوں تو اسپتال اور ڈاکٹرز نہ ہوں، مریضوں کو علاج کے لیے میانوالی سے لاہور اور راولپنڈی جانا پڑتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ اسپتال میانوالی کے لوگوں کے لیے شروعات ہے، میانوالی کے لیے صحت، پانی کی اسکیموں کے لیے بہت پیسہ رکھا ہے اور پھر بچوں کے لیے تعلیم کا بندوبست کرنا ہے۔
میانوالی میں مانچسٹر کے بزنس مین انیل مسرت ایک نجی اسپتال بنا رہے ہیں، اس اسپتال کے بعد یہاں کے لوگوں کو علاج کے لیے کسی اور شہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہو گیا، مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 کے بعد جب پاکستان ملا تو دو بڑے مسئلے تھے، ہمیں تاریخی خسارہ ملا، بجلی میں ساڑھے 1200 ارب کا گردشی خسارہ ملا، ن لیگ گیس میں 154 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئی۔ کرنٹ اکاؤنٹ کا ساڑھے 19 ارب ڈالر کا خسارہ تھا۔
ان کا کہنا تھا مہنگائی اس لیے نہیں ہوئی کہ ہم نے کچھ نہیں کیا بلکہ مہنگائی اس لیے ہوئی کہ ماضی کی حکومتوں نے روپے کو مستحکم کرنے کے لیے پیسہ انجیکٹ کیا۔
انہوں نے مزید کہا اللہ کا کرم ہے کہ ہمارا روپیہ صرف 35 فیصد گرا ورنہ ڈالر 250 سے 300 روپے تک جا سکتا تھا، اپنی معاشی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ہم نے اپنا بجٹ بیلنس کر دیا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہو گیا ہے، اب ہم مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں۔
ان چوروں سے ڈیل کر لوں تو ملک سے غداری ہو گی
عمران خان کا کہنا تھا جب جنرل مشرف نے جب سیاستدانوں کا احتساب شروع کیا تو انہیں کہا گیا کہ یہ سب ایک ہو جائیں گے اور آپ کی کرسی چلی جائے گی جس پر انہوں نے پہلے شریف فیملی کو این آر او دیا اور پھر دوسری مرتبہ آصف زرداری کو این آر او دیا۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا ہے اکیلا مافیا کا مقابلہ کروں گا کیونکہ مافیا رہ گیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حسن نواز 8 ارب روپے کے گھر میں رہتے ہیں، پیسہ کہاں سے آیا؟ اسحاق ڈارکے والد کی سائیکل کی دکان تھی وہ ارب پتی ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا 10 مہینے کے دوران عدالت میں جائیداد کی 60 دستاویزات پیش کیں جب کہ وہ جو بھی دستاویز رکھتے وہ جعلی نکلتی۔
ان کا کہنا تھا عمران خان کرسی بچانے کے لیے نہیں بلکہ تبدیلی لانے کیلئے آیا ہے اور ان کے خلاف کیسز ہم نے نہیں بنائے بلکہ پہلے کے بنے ہوئے ہیں، اگر اِن سے ڈیل کر لوں تو ملک سے غداری ہو گی، یہ چاہتے ہیں کہ پھر سے لوٹ مار کا نظام آجائے لیکن سب ڈاکوؤں کا اکیلے مقابلہ کروں گا۔
نواز شریف کو جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو کہا اللہ تیری شان ہے
سابق وزیراعظم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا جب نواز شریف کو جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو پھر ڈاکٹرز کی رپورٹ یاد آ گئی، رپورٹ میں تو تھا کہ مریض کو دل کا بھی مسئلہ ہے، کڈنی بھی خراب ہے، شوگر بھی بڑھی ہوئی ہے، مریض کو باہر جانے کی اجازت نہ دی تو وہ کسی بھی وقت گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سوچ رہا ہوں جہاز دیکھ کر مریض ٹھیک ہوا یا لندن کی ہوا لگتے ہی مریض ٹھیک ہو گیا، ابھی تک پتہ نہیں لیکن اس کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا میں پھر سے رپورٹ دیکھ رہا تھا کہ ہارٹ ٹھیک نہیں، شوگر ٹھیک نہیں اور پلیٹیلیٹس بھی کم ہیں لیکن سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو کہا کہ اللہ تیری شان ہے۔
سیاسی بے روزگاروں کی دکانیں بند ہونے جا رہی ہیں
جے یو آئی ف کے آزادی مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کنٹینر پر بے روزگار سیاست اس لیے نہیں آئے تھے کہ پاکستان کے معاشی حالات برے ہیں بلکہ اس خوف سے آئے تھے کہ ان کی سیاسی دکانیں بند ہونے جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کنٹینر پر بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے اور جھوٹا نیلسن منڈیلا بھی تقریر کر رہا تھا، ان سب کو پتہ ہے کہ جو انہوں نے اس ملک کے ساتھ کیا ہے، آگے انہوں نے کہیں نا کہیں پھنس جانا ہے، اس لیے سب اکٹھے ہیں۔
فضل الرحمان کے ہوتے یہودیوں کو سازش کی کیا ضرورت؟
مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا فضل الرحمان کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کی ضرورت ہی کیا ہے، آپ ہی کافی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹ بول کر مدارس کے بچوں کو اسلام آباد لایا گیا، مدارس کے بچے بھی ہماری ذمہ داری ہے، ہم ان کی مدد کریں گے اور ان کا نظام تعلیم بہتر بنائیں گے۔