لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ کو سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ

عاصم سلیم باجوہ کی بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی منظوری وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں متوقع ہے— فوٹو: فائل

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کو چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کی تقرری کے لیے سمری کابینہ ڈویژن کو بھجوا دی گئی ہے۔

یہ سمری وزیراعظم آفس کی جانب سے بھجوائی گئی ہے۔ عاصم سلیم باجوہ کی بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی منظوری کابینہ کے آئندہ اجلاس میں متوقع ہے۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس آئندہ منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوگا۔

خیال رہے کہ 8 اکتوبر 2019 کو صدرمملکت عارف علوی نے سی پیک اتھارٹی آرڈیننس پر دستخط کیے تھے۔

 سی پیک اتھارٹی کا اطلاق پورے پاکستان میں ہوگا، اتھارٹی 10 ارکان پرمشتمل ہوگی، وزیراعظم اتھارٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور ارکان کی تعیناتی کریں گے۔

گریڈ 20 کا سرکاری افسر اتھارٹی کا چف ایگزیکٹو آفیسر ہوگا جسے ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا جائے گا۔

سی پیک سے متعلق اب تمام سرگرمیاں اسی اتھارٹی کے زیر انتظام سرانجام دی جائیں گی، اتھارٹی یا اس کے عہدیداران کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔

اتھارٹی سی پیک سے متعلق معاملات پر کوآرڈی نیشن، مانیٹرنگ اور جانچ کی ذمہ دار ہو گی، فیصلے اکثریت کی بنیاد پرہوں گے، اتھارٹی کا اجلاس سہ ماہی بنیادوں پر ہو گا، سی پیک منصوبوں سے مستفید ہونے والا کوئی بھی شخص اتھارٹی کا حصہ نہیں ہوگا۔

اتھارٹی کے مقاصد کے حصول کیلئے سی پیک بزنس کونسل قائم کی جائے گی۔ اتھارٹی ہر مالی سال کیلئے اپنا بجٹ خود بنائے گی، 3 رکنی بجٹ کمیٹی اتھارٹی کی طرف سے کی جانے والی ہر قسم کی سرمایہ کاری کی منظوری دے گی۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان اتھارٹی کے اکاؤنٹس کا آڈٹ کرنے کا مجاز ہو گا۔ آرڈیننس کے مسودے کے مطابق سی پیک فنڈ قائم کیا جائے گا، اتھارٹی کی طرف سے حاصل کی گئی تمام گرانٹس، سرمایہ کاری قرضہ جات اور وفاقی حکومت کے مختص فنڈز اس سی پیک فنڈ کا حصہ ہوں گے۔

اتھارٹی اور اس کے عہدے داران کے کسی اقدام کے خلاف کوئی تادیبی یا قانونی کارروائی نہیں کی جا سکے گی، اتھارٹی کسی بھی شخص کو معلومات کی فراہمی کیلئے طلب کر سکے گی، پیش نہ ہونے والے فرد پر جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔

اتھارٹی کو صرف وفاقی حکومت ختم کرنے کی مجاز ہوگی۔

مزید خبریں :