پاکستان
Time 24 نومبر ، 2019

سی پیک پر امریکی اعتراض مسترد، پاکستان کا منصوبے کو وسعت دینے کا عزم

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر امریکی اعتراض مسترد کرتے ہوئے منصوبے کو وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔

ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ناروے کے واقعے کی پُرزور مذمت کرتا ہوں، اس واقعے سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ناروے کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا اور اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اپنے سفیر کو بھی کہا کے وہ اس معاملے پر ناروے حکومت سے بات کریں۔

شاہ محمود قریشی نے ناروے میں قرآن کی بےحرمتی کو روکنے والے مجاہد ’عمر الیاس‘ کو رہا کرنے اور قرآن کی بےحرمتی کرنے والے شخص کو سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

سی پیک کے منصوبے جاری رہیں گے: وزیرخارجہ 

امریکا کے اعتراض سے سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، شاہ محمود قریشی — فوٹو: پی آئی ڈی 

سی پیک منصوبے پر امریکی خدشات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک گیم چینجر اور معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے، سی پیک کے منصوبے جاری رہیں گے، امریکی نائب وزیر خارجہ کے سی پیک سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہاکہ امریکا کے اعتراض سے سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور اس منصوبے کو مزید وسعت دے کر فیز 2 کا آغاز کیا جارہاہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکا کی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا تھا کہ چین مختلف ممالک کو ایسے معاہدے کرنے پر مجبور کر رہا ہے جو اُن کےمفاد میں نہیں ہیں۔

ایلس ویلز کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو چین سے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی شفافیت سمیت سخت سوالات کرنے ہوں گے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق وزیراعظم کے بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نواز شریف کی صحت پر وزیراعظم کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔

سابق صدر آصف علی زرداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آصف زرداری کو راولپنڈی اس لیے شفٹ کیا کیونکہ سندھ حکومت نیب سے تعاون نہیں کر رہی تھی۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو 112 دن گزر گئے ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے مبصرین کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت تھی، ہے اور رہے گی، کشمیرکے مسئلے پر سیاسی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے، داخلی سیاسی صورت حال کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر میڈیا کی توجہ اٹھ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر سیل کے اگلے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو بھی مدعو کیا جائے گا۔

مزید خبریں :