26 نومبر ، 2019
سری نگر: کشمیر میڈیا سروس نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی سے شہید ہونے والی خواتین کی رپورٹ جاری کردی۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق تنازع کشمیر کی وجہ سے کشمیری خواتین بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس میں ان کی عصمت دری اور نظر بندی کی گئی جب کہ خواتین کو شہید بھی کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 30 سال میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی میں 2 ہزار 377 خواتین شہید کی گئیں جب کہ 11 ہزار175 خواتین کی عصمت دری کی گئی اور 22 ہزار 910 خواتین بیوہ ہوئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی سمیت 6 کشمیری خواتین بھارتی جیلوں میں نظربند ہیں۔
دوسری جانب کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے۔ قابض بھارتی فوج نے ضلع پلواما میں محاصرے کی آڑ میں فائرنگ کرکے 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
کے ایم ایس نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت جاری ہے اور وہ پوسٹروں کے ذریعے بھارت مخالف مظاہرے جاری رکھنے پر پُرزور ہیں۔
سری نگر اور اس کے نواحی علاقوں میں لگائے گئے پوسٹرز میں کشمیریوں کی جانب بھارت کےغیرقانونی اقدامات کےخلاف سول نافرمانی کی اپیل کی گئی ہے۔
ادھر بھارتی وزارت داخلہ نے کشمیر میں فوج، بحریہ اورفضائیہ کے خصوصی اہلکار بھی تعینات کردیئے ہیں۔
کشمیر کی صورتحال کا پس منظر
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
آرٹیکل 370 کیا ہے؟
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔
بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
مقبوضہ وادی میں 3 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی شدید قلت ہے جب کہ مریضوں کے لیے ادویات بھی ناپید ہوچکی ہیں، ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔