کھیل
Time 01 دسمبر ، 2019

انتخاب عالم نے مصباح الحق کے 2 عہدے رکھنے کی مخالفت کردی

 مصباح الحق کے پاس اتنے عہدوں کا ہونا ٹھیک نہیں،مصباح کو صرف ہیڈ کوچ ہی ہونا چاہیئے تھا،انتخاب عالم — فوٹو: جیو نیوز

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور منیجر انتخاب عالم نے کہا ہے کہ مصباح الحق کو صرف ہیڈ کوچ ہی ہونا چاہیئے تھا۔

‏سابق کپتان انتخاب عالم اُس کوچ کمیٹی کے رکن تھے جس کا تقرر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کوچ کی تلاش کے لیے کیا تھا اور کمیٹی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے امیدواروں کے انٹرویوز کرنے کے بعد پی سی بی کو نام تجویز کیے تھے جس کے بعد کوچز کا تقرر کیا گیا۔

کمیٹی کی سفارش پر ہی مصباح الحق کو ہیڈ کوچ جب کہ وقار یونس کو بولنگ کوچ مقرر کیا گیا۔

‏ تاہم اب سابق کپتان انتخاب عالم نے کہا ہے کہ اُن کا خیال ہے کہ مصباح الحق کے پاس اتنے عہدوں کا ہونا ٹھیک نہیں، مصباح کو صرف ہیڈ کوچ ہی ہونا چاہیئے تھا۔

انتخاب عالم کے مطابق اِس وقت مصباح پر زیادہ عہدوں کی وجہ سے دباؤ ہے، انہیں بیک وقت بیٹنگ کوچ اور چیف سلیکٹر نہیں ہونا چاہیئے تھا، ایک سے زائد عہدے رکھنے سے ان پر غیر ضروری دباؤ بڑھا ہے جو کہ مناسب نہیں ہے۔

دورہ آسٹریلیا کے حوالے سے انتخاب عالم کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں کنڈیشنز بہت مختلف ہوتی ہیں، وہاں کھیلنا آسان نہیں، آپ چاہیں تو ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر جتنا مرضی مضبوط کر لیں، وہاں پچز کی وجہ سے مشکلات ہوتی ہی ہیں، پچز کا بہت فرق ہے، نئے سیٹ اپ کی بدقسمتی یہ ہے کہ ان کا پہلا دورہ ہی آسٹریلیا کا ہوا ہے۔

قومی ٹیم کے سابق منیجر کا کہنا تھاکہ جب تک پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ مکمل طور پر بحال نہیں ہوگی کرکٹرز کو مسائل کا سامنا رہے گا، ٹیسٹ کرکٹ پاکستان میں ہو ئے 10 برس ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سری لنکا کی ٹیم پاکستان آرہی ہے، یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیئے، اس سے کرکٹرز کو ہی فائدہ ہو گا کیونکہ انہیں ایک ہی طرح کی پچز پر کھیلنے کی عادت ہو چکی ہے اور ان کا معیار بھی اچھا نہیں ہے۔

‏محمد عامر اور وہاب ریاض کے ٹیسٹ کرکٹ سے الگ ہونے کے فیصلے کو بھی انتخاب عالم پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتے، اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ   مجھے یہ اچھا نہیں لگا، آج کل بولرز بہت کم اوورز کرنا چاہتے ہیں، ان کی خواہش ہوتی ہے کہ 4 اوورز، 6 اوورز اور 10 اوورز کر لیں اور ٹیسٹ میں انہیں بولنگ نہ کرنا پڑے لیکن یہ اچھا نہیں ہے، کرکٹرز کو پہلے ملک کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

مزید خبریں :