02 دسمبر ، 2019
سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے دماغ کی شریان کی سرجری یا اسٹنٹ ڈالا جائے گا۔
لندن میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاج معالجے کا سلسلہ جاری ہے جہاں وہ گزشتہ 2 ہفتے سے موجود ہیں۔
نواز شریف کا آج گائز اسپتال میں دل اور گردے کے ماہرین نے معائنہ کیا۔
سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کے بعد ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پلیٹیلیٹ کاؤنٹ غیر مستحکم ہیں جنہیں ادویات کے ذریعے خاص لیول پر رکھا جا رہا ہے۔
پی ای ٹی اسکین کی رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے دائیں بغل (رائٹ ایگزیلا) میں ایک سے زائد گلٹیاں ہیں جو بڑی ہو چکی ہیں، مرض کی مزید تشخیص جاری ہے۔
خیال رہے کہ 28 نومبر کو نواز شریف کا لندن کے برج اسپتال میں پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکین ہوا تھا جس میں کئی گھنٹے لگے تھے۔
ڈاکٹر عدنان کے مطابق نواز شرہف کا باقاعدہ فالو اپ جاری ہے جس میں خون کے ٹیسٹ بھی شامل ہیں، لاہور میں نوازشریف کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا، کارڈیالوجی کی ایک ٹیم بھی نوازشریف کا معائنہ کر رہی ہے، انجیو گرام اور انجیو پلاسٹی پی سی آئی کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دماغ کو خون منتقل کرنے والی شریان کے علاج کے لیے بھی ویسکولر سرجن کی خدمات لی ہیں، ویسکولر سرجن دوبارہ نوازشریف کا معائنہ کریں گے جس میں دیکھا جائے گا کہ نواز شریف کے دماغ کی شریان کی سرجری کی جائے یا اسٹنٹ ڈالا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق ان کے بیٹے حسین نواز کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ نوازشریف کا علاج ایک چھت تلے ہو لیکن ان کی طبیعت میں بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے، والد کو متعدد بار مشورہ دیاکہ امریکا سے علاج کروائیں۔
21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبیعت خراب ہوئی اور اسپتال منتقل کیاگیا
25 اکتوبر، چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی
29 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی
نوازشریف سروسزاسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی امرا میں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا
8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی
12 نومبر، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی
14 نومبر، ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
16 نومبر، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی
19 نومبر، نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے
20 نومبر، لندن کے گائز اسپتال میں نواز شریف کا 4 گھنٹے تک طبی معائنہ کیا گیا۔
23 نومبر، لندن کے یونیورسٹی اسپتال میں دل کے ڈاکٹر لارنس نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔
25 نومبر، لندن برج اسپتال میں نواز شریف کے دل کا معائنہ کیا گیاجہاں ڈاکٹروں نے سابق وزیراعظم کو اسپتال میں داخل ہونے کی تجویز دی۔
28 نومبر، لندن کے برج اسپتال نواز شریف کاپوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکین ہوا۔
29 نومبر ،سابق وزیراعظم کا لندن برج کے قریب اسپتال میں طبی معائنہ ہونا تھا تاہم وہاں حملے کے باعث وہ واپس گھر روانہ ہوگئے تھے۔