23 نومبر ، 2019
سابق وزیراعظم نواز شریف گزشتہ 5 روز سے علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں جہاں ان کا طبی معائنہ اور مختلف ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔
آج سابق وزیراعظم نواز شریف کا لندن کے یونیورسٹی اسپتال میں دل کے ڈاکٹر لارنس نے طبی معائنہ کیا۔
نواز شریف، بھائی شہباز شریف اور بیٹے حسین نواز کے ہمراہ لندن کے یونیورسٹی اسپتال پہنچے جہاں ان کا طبی معائنہ کیا گیا۔
طبی معائنے کے بعد شہباز شریف کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ڈاکٹر لارنس نے نوازشریف کا معائنہ کیا اور ان کے مزید ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، اگلے ہفتے پی ای ٹی اسکین ہوگا۔
انہوں نے قوم سے نوازشریف کی صحتیابی کیلئے دعا کی اپیل بھی کی۔
وزیراعظم عمران خان کی نواز شریف کی صحت پر تنقید کے حوالے سے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نیازی کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، دیار غیر میں سیاسی بات کرنا مناسب نہیں لگتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے چند دنوں عمران خان نے بہت زیادہ گری ہوئی باتیں کی ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا جب نواز شریف کو جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو پھر ڈاکٹرز کی رپورٹ یاد آ گئی، رپورٹ میں تو تھا کہ مریض کو دل کا بھی مسئلہ ہے، کڈنی بھی خراب ہے، شوگر بھی بڑھی ہوئی ہے، مریض کو باہر جانے کی اجازت نہ دی تو وہ کسی بھی وقت گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سوچ رہا ہوں جہاز دیکھ کر مریض ٹھیک ہوا یا لندن کی ہوا لگتے ہی مریض ٹھیک ہو گیا، ابھی تک پتہ نہیں لیکن اس کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا میں پھر سے رپورٹ دیکھ رہا تھا کہ ہارٹ ٹھیک نہیں، شوگر ٹھیک نہیں اور پلیٹیلیٹس بھی کم ہیں لیکن سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو کہا کہ اللہ تیری شان ہے۔
نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نے ڈاکٹر لارنس سے یونیورسٹی کالج اسپتال (ہارٹ اسپتال) میں دل کا معائنہ کرایا، ان کو دل سے متعلق ٹیسٹ اور علاج کا روڈمیپ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر لارنس نے مئی2016 میں نوازشریف کے دل کا بائی پاس کیا تھا، دل کے آپریشن کے بعد سے ڈاکٹر لارنس نوازشریف کی طبی دیکھ بھال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر عدنان کے مطابق ڈاکٹر لارنس گائز اسپتال کے ہیماٹولجسٹس کی معاونت سے نواز شریف کا علاج کریں گے۔
21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبعیت خراب ہوئی اور اسپتال منتقل کیاگیا
25 اکتوبر، چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی
29 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی
نوازشریف سروسزاسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی امرا میں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا
8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی
12 نومبر، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی
14 نومبر، ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
16 نومبر، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی
19 نومبر، نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے
20 نومبر ،لندن کے گائز اسپتال میں نواز شریف کا 4 گھنٹے تک طبی معائنہ کیا گیا۔